مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے جمعرات کی اشاعت میں سیکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پچھلے سال غزہ کی پٹی پرجولائی اور اگست کے دوران مسلط کی گئی میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے دو فوجیوں کو قتل کے بعد ان کی میتیں قبضے میں لے لی تھیں جب کہ دو زندہ فوجیوں کو جنگی قیدی بنایا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق حماس کے ہاں جنگی قید بنائے گئے فوجیوں میں ایک کی شناخت ابراہام مینگیسٹو کے نام سے کی گئی ہے جو ایتھوپیائی نسل کا بتایا جاتا ہے۔ اس فوجی کو پچھلے سال نو ستمبر میں اس وقت یرغمال بنایا گیا جب اس نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد عبوری کردی تھی۔ اسے فلسطینی مزاحمت کاروں نے یرغمال بنا لیا تھا۔
عبرانی اخبار”یدیعوت احرونوت” کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں یرغمال بنائے گئے دو فوجیوں میں سے ایک ایتھوپیائی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ دوسرے فوجی اہلکار کا تعلق جزیرہ نما النقب کے حورہ کے علاقے سے ہے۔ دونوں دوران حراست نفسیاتی عوارض کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں غزہ جنگ میں مارے گئے دو فوجیوں کی میتیں بھی موجود ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہیں مصدقہ ذرائع سے پتا چلا ہے کہ فوجی اہلکار "مینگیسٹو” حماس کے ہاں قید ہے۔ اسرائیلی حکومت نے حماس کے ہاں یرغمال فوجیوں کے تحفظ کے لیے عالمی برادری سے رابطہ کیا ہے اور ان کی رہائی کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔
اسرائیل کی ایک نیوز ویب پورٹل نے ایک دوسرے سیکیورٹی ذریعے کے حوالے سے حماس کا موقف بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ حماس نے دوسرے فوجی کو یرغمال بنانے کی تردید کی ہے کیونکہ وہ فوجی نہیں تھا اسے پکڑے جانے کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔
اسرائیل کے ایک دوسرے اخبار”ہارٹز” کے مطابق مینگیسٹو نامی یہودی پچھلے سال نومبر کے شروع میں ساحلی علاقے زیکیم میں غزہ کی سرحد کےقریب غائب ہوگیا تھا جس کے بعد میں غالب امکان یہی تھا کہ اسے حماس کے مزاحمت کاروں نے یرغمال بنا لیا ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق فلسطینی ذرائع ابلاغ میں بھی اسرائیل کے ایک ایتھوپیائی باشندے کے یرغمال بنائے جانے کی تصدیق کی تھی۔ اس خبرکی لبنانی اخبارات کے ہاں بھی تصدیق کی گئی تھی۔ میڈیا میں خبر آنے کے باوجود اسرائیلی حکومت اور فوج کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا بلکہ مسلسل خاموشی اختیار کی گئی تھی۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 نے یہ خبر”نشر کرنے کی اجازت” کےعنوان سے جاری کی۔ خبر میں بتایا گیا ایک 28 سالہ یہودی دس ماہ قبل غزہ کی پٹی کی سرحد عبور کرکے اندر چلا گیا تھا۔ اس وقت حماس کے زیرانتظام ایک جیل میں قید ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ایک ڈرون طیارے نے دو نامعلوم افراد کی غزہ کی سرحد عبور کرنے کی تصاویر لی تھیں۔ بعد میں پتا چلا کہ ان میں سے ایک کا نام "ابراہام مینگیسٹون ہے جو اس وقت حماس کے زیرانتظام ایک حراستی مرکز میں قید ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین