اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے قابض اسرائیلی حکومت کی آبادکاری سے متعلق سرگرمیوں کی روک ٹوک کے لئے یورپی ممالک کی جانب سے لگائی جانیوالی معاشی پابندیوں کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے ایک صحیح قدم قرار دیا ہے۔
تحریک حماس کی جانب سے جاری کی جانیوالی ایک پریس کانفرنس میں حماس نے کہا ہے کہ وہ امید کرتی ہے کہ یورپی موقف مزید مضبوط ہوگا اور اسرائیل کی جانب سے کی جانیوالی تمام تر خلاف ورزیوں کے سدباب کے لئے جنرل پالیسی کا حصہ بن جائیگا۔
تحریک نے عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل اور اس کے اداروں کی جانب سے کی جانیوالی خلاف ورزیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک متفقہ پوزیشن اختیار کرلیں۔
انہوں نے عالمی کمپنیوں، تعلیمی اور ثقافتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں اور ان کی املاک کے خلاف کی جانیوالی کارروائیوں کے خاتمے تک اس کا بائیکاٹ کردیں۔
معروف یورپی کمپنیوں، بینکوں اور صنعتوں نے پچھلے سال اور حال ہی میں اسرائیل سے اپنی سرمایہ کاری واپس لے لی تھی کیوںکہ یورپی ممالک نے اسرائیل کی آبادکاری کی سرگرمیوں کی روک تھام کی خاطر معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین