(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی غرب اردن اور وہاں سے اردن یا دوسرے ملکوں کی طرف سفرکے لیے کڑی شرائط عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی حکومت نے غزہ کی پٹی کے شہریوں کو غرب اردن کے راستے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے مگر اس کے لیے کڑی شرائط بھی عائد کی گئی ہیں۔ بہ ظاہر یہ اقدام اس لیے کیا گیا ہے تاکہ دنیا کو یہ تاثر دیا جاسکے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کے شہریوں پرعائد سفری پابندیاں اٹھانے کے لیے کوشاں ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شہر مغربی کنارے اور وہاں سے شاہ حسین پل سے ہوتے ہوئے اردن اور دوسرے ملکوں کا سفر کرسکتےہیں مگر اس کے لیے انہیں کڑی شرائط سےبھی گذرنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے رابطہ کارکا کہنا ہے کہ مغربی کنارے اور اردن کے درمیان قائم ’’النیبی‘‘ گذرگاہ سے اردن داخل ہونے والے غزہ کے مسافر ایک سال سے پہلے واپس نہیں آسکتے۔ ایک سال کے بعد وہ اسی گذرگاہ سے واپس آسکیں گے۔ کسی دوسرے راستے سے انہیں غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ غزہ کی پٹی کے ایک ہفتے میں ایک سوسے زائد افراد اردن کی طرف سفرنہیں کرسکتے۔ سفر کی اجازت علاج، کسی اہم نوعیت کے اجلاس میں شرکت، تعلیم کے حصول کے لیے دی جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے کسی بھی شہری کو جو اردن کے راستے بیرون ملک سفر کرنے کا خواہاں ہو اسرائیلی حکام کو تحریری ضمانت دینا ہوگی کہ وہ کسی دوسرے راستے سے واپس غزہ نہیں آئے گا۔ ایک سال سے پہلے اس کی واپسی نہیں ہوگی۔ بیرون ملک سفر کے لیے جہاں اردن کا ویزہ ہونا ضروری ہوگا وہیں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سفری اجازت نامہ بھی لازمی تصور کیا جائے گا۔ غزہ سے مغربی کنارے اور وہاں سے اردن روانگی کے تمام مراحل اسرائیلی فوج کی نگرانی میں طے کرناہوں گے۔