مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں "مرکزالعدالہ” اور "المیزان” کی جانب سے مشترکہ طورپر اسرائیلی سپریم کورٹ اور صہیونی پراسیکیوٹر جنرل یہودا فائینچائن کو بہ یک وقت درخواستیں دی گئیں جن میں پچھلے سال غزہ کے ساحل پر چاربچوں کی وحشیانہ بمباری میں ہونے والے قتل کی ملٹری پراسیکیوٹر جنرل کے ہاں تحقیقات بند ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملٹری پراسیکیوٹر جنرل کے فیصلے کے بجائے الگ سے اس بچوں کے قتل کی تحقیقات کرے اور اس امرکی بھی تحقیقات کی جائیں کہ فوجی عدالت نے تحقیقات کیوں بند کردی تھیں اور مجرموں کو سزا کیوں نہیں دی گئی۔
خیال رہے کہ پچھلے سال غزہ کی پٹی پرجولائی اور اگست کے دوران صہیونی فوج کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ وحشیانہ جنگ میں 560 معصوم بچوں سمیت 2300 فلسطینی شہید اور گیارہ ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ اکاون دن تک جاری رہنے والی بمباری میں غزہ میں فلسطینیوں کا کئی بار اجتماعی قتل عام کیا گیا۔ جنگ کے دوران صہیونی درندوں نے غزہ کی پٹی کے ساحل کے قریب ایک پارک میں کھیلتے بچوں پر بم گرائے جس کے نتیجے میں چار معصوم بچے شہید اور کئی زخمی ہوئے تھے۔
شہید ہونے والوں میں 9 سالہ اسماعیل بکر، 10 سالہ عاھد بکر، 10 سالہ زکریا بکر ، اور 11 سالہ محمد بکر شامل تھے۔ شہید ہونے والے چاروں بچوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
اسرائیلی فوج نے بچوں کے وحشیانہ قتل کی تحقیقات شروع کی تھیں تاہم بعد ازاں جنگی جرائم کے مرتکب صہیونی فوجیوں کے خلاف ہونے والی تحقیقات کو ختم کردیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے فوجی عدالت کی جانب سے کی گئی تحقیقات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقتول بچوں کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔