فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی تجزیہ نگار اور ماہر ارضیات ’یوسی لنگوٹزکی‘ نے اپنے ایک مضمون میں غزہ کی سرحد پر کنکریٹ کی دیوار کو دھوکہ قرار دیا۔ اخبار ’دی مارکر‘ میں شائع ہونے والے ان کے مضمون میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور شمالی فلسطینی علاقوں کے درمیان کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر سے اسرائیل خود کو فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں سے محفوظ نہیں رکھ سکے گا۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے مزاحمت کاروں کو سرنگوں کے راستے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں دراندازی سے روکنا محدود مدت کے لیے تو کامیاب ہوسکتا ہے مگر طویل المیعاد اس طرح کے منصوبے کامیاب نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے لکھا کہ وہ 2005ء میں اسرائیلی فوج کو اسی طرح کے ایک منصوبے کی تجویز پیش کرچکے تھے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا تھا کہ فوج غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرنے کے ایک بڑے منصوبے پرکام کررہی ہے۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق فوج غزہ اور اسرائیل کے درمیان تین ارب شیکل کی خطیر رقم سے ایک دیوار کی تعمیر پر کام کررہی ہے۔ کنکریٹ کی یہ دیو قامت دیوار کئی میٹر زمین میں گہری اور سات میٹر سطح زمین سے بلند ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق اس دیوار کی تعمیر کا مقصد غزہ اور اسرائیلی علاقوں کے درمیان زیرزمین سرنگوں کی کھدائی روکنا اور کھودی گئی سرنگوں کی نشاندہی کرکے انہیں بند کرنا ہے۔
ایک دوسرے عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق پچھلے چند ماہ کے دوران غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر کئی جوہری تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ سرحد کے قریب سیمنٹ سازی کا ایک کارخانہ بھی قائم کیا گیا ہے۔ دیوار کی تعمیر اور اس کارخانے میں سیمنٹ کی تیاری کے لیے تعمیراتی ماہرین اور لیبر بیرون ملک سے منگوائی گئی ہے۔ فوج کے ساتھ کئی نجی تعمیراتی کمپنیاں بھی اس منصوبے میں کام کررہی ہیں۔ کھدائی کے دوران نکالی جانے والی مٹی اور ملبہ منتقل کرنے کے لیے بھی لیبر بیرون ملک سے منگوائی گئی۔
دوسری جانب فلسطینی تنظیموں نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر بڑے پیمانے پر دیوار کی تعمیرکے صہیونی منصوبے کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرکے سرحد پرسیز فائر معاہدے کے تحت قائم اسٹیٹس کو کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔