اخبار لکھتا ہے کہ غزہ کی تعمیرنو اور بحالی کے پروگرام پر جب تنقید کی گئی تو اقوام متحدہ کی طرف سے تعمیرنو کا ایک نیا پروگرام جاری کیا گیا۔ اس پروگرام کے تحت یہ طے پایا تھا کہ غزہ کی پٹی میں پہنچائے جانے والے تعمیراتی میٹریل کو فلسطینی تنظیم حماس کےہاتھ نہیں لگنے دیا جائے گا بلکہ عالمی ادارہ خود ہی تعمیراتی کام کرائے گا۔
انسانی حقوق کی تنظیم’’آکسفام‘‘ کی رپورٹ میں بھی خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے غزہ کی تعمیرنو کے لیے پانچ اعشاریہ چار ارب ڈالرمالیت کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔ فلسطینی اتھارٹی، اسرائیل اور اقوام متحدہ نے مل کر غزہ کی تعمیرنو کا بھی اعلان کیا تھا مگر اس کے باوجود تعمیراتی سامان کی نہایت قلیل مقدارغزہ منتقل کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر میں تعمیراتی سامان کے 287 ٹرک غزہ داخل کیے گئے تھے۔ اس کے بعد ایک ٹرک بھی تعمیراتی سامان کا غزہ نہیں پہنچا۔ اگر تعمیرنو کا کام اسی رفتارسے جاری رہا تو بحالی کے منصوبوں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ اندازوں کے مطابق غزہ کی پٹی میں رواں سال جولائی اوراگست میں مسلط کی گئی جنگ میں ایک لاکھ مکان براہ راست یا بالواسطہ طورپر متاثر ہوئے تھے جس کے نتیجے میں چھ لاکھ فلسطینی متاثر ہوئے۔
غزہ جنگ کے نتیجے میں شہریوں کو اب بھی اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے پانی اور بجلی جیسی بنیادی ضروریات میسر نہیں ہیں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی غزہ کی تعمیر نو میں کرپشن کا خدشہ ظاہرکیا تھا۔ اس سلسلے میں ایک نگران کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی مگر اس کے باوجود کرپشن، بدعنوانی اور رشوت خوری کا سلسلہ جاری ہے۔
برطانوی اخبار لکھتا ہے کہ کرپشن کا ناسور نچلی سطح تک پھیلا ہوا ہے۔ جن فلسطینی شہریوں کواز خود مکانات کی تعمیرکے لیے سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی سامان مہیا کیا گیا ہے وہ اس کے مارکیٹ ریٹ سے چار گنا زیادہ قیمت پر فروخت کرتے پائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تعمیر نو کے کاموں کی نگرانی کرنے والے فلسطینی اور اقوام متحدہ کے عہدیدار بھی تعمیراتی سامان سے اپنی جیبیں گرم کررہے ہیں۔ متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے لیے آنے والاسامان بازاروں میں کھلے عام فروخت ہو رہا ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی تعمیرنو اور بحالی میں تاخیر کے دیگر اسباب میں ایک اہم سبب اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیاں ہیں۔ اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں جو تعمیراتی سامان غرب اردن کے راستوں سے غزہ بھجوایا جانا تھا وہ نہیں بھجوایا جاسکا ہے۔ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ غزہ پہنچنے والے تعمیراتی سامان پر حماس قبضہ کرلیتی ہے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین