ادھر اسرائیلی فوج کی مقرب خیال کی جانے والی نیوز ویب سائیٹ "المجد” نے بھی اپنی رپورٹ میں خفیہ اداروں کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے جلد از جلد غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اپنے دو سپاہیوں تک رسائی کی کوشش کر رے ہیں۔ خفیہ اداروں کی کوشش ہے کہ وہ اپنے یرغمالی فوجیوں کو فلسطینی اسیران کے بدلے میں رہا کرانے کے بجائے جاسوسوں کی مدد سے ان تک رسائی کے بعد از خود کارروائی کرکے چھڑا لیں۔ اس مقصد کے لیے خفیہ اداروں نے غزہ کی پٹی میں سرگرم اپنے جاسوسوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ دونوں یرغمالی فوجیوں کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات حاصل کرنا شروع کریں۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جولائی کے پہلے ہفتے سے 26 اگست تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے ایک زندہ اور ایک مردہ اسرائیلی فوجی کی میت قبضے میں لے لی تھی۔ اس کے بعد سے ان دونوں کے ٹھکانوں کے بارے میں کچھ معلومات نہیں مل سکی ہیں۔ اسرائیل کے خفیہ ادارے غزہ کی پٹی میں اپنے ایجنٹوں کی مدد سے ان کی تلاش کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔
اسرائیلی نیوز ویب پورٹل کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوج کے انٹیلی جنس کے شعبے کو یرغمال فوجیوں کے ممکنہ ٹھکانوں کے بارے میں کچھ معلومات ملی ہیں تاہم وہاں پرکسی بھی قسم کی کارروائی کے لیے انٹیلی جنس اداروں کو پہلے عدالت کے سامنے اس کے ثبوت بھی مہیا کرنا ہوں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین