مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں بے روزگاری کی شرح میں غیرمعمولی اضافے کے متعلق تازہ اعدادو شمار فلسطین لیبر یونین کے چیئرمین سامی العمصی نے میڈیا کے سامنے پیش کیے۔
انہوں نے بتایاکہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی معاشی پابندیوں نے شہریوں سے اْخری لقمہ تک چھین لیا ہے۔ غزہ کے عوام اقتصادی اعتبار سے تاریخ کے بدترین دور سے گذر رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے شہر میں 5000 ملازمین کو کسی نہ کسی شکل میں ہر ماہ مالی معاونت کرتیرہی ہے لیکن جب سے فلسطین میں قومی حکومت تشکیل دی گئی ہے غزہ کی پٹی کے عام مزدوروں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔
لیبر یونین کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قومی حکومت نے غزہ کی پٹی میں لیبر کی پیشہ وارانہ تریبت کے حوالے سے منعقدہ پروگرامات بھی بھی بند کردیے ہیں۔ بے روزگار گار افراد کو خصوصی الائونس بھی روک دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کو بدترین مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
العمصی کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی گذرگاہیں بند ہونے سے مقامی سطح پرچلنے والی چھوٹی نوعیت کی 12 ورکشاپیں اور چھوٹی صنعتیں بند ہوچکی ہیں جس کے نتیجے میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں بے روزگا افراد کی تعداد کل آبادی کا 40 فی صد ہوچکی ہے جبکہ 60 فی صد شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین