قطری سفیر نے اپنے ایک انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا کہ ’’ہم نے غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان پچیس ملین ڈالر کے گیس پائپ لائن منصوبے کی خبریں ذرائع ابلاغ سے سنی ہیں۔ ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ایسا کوئی معاہدہ ہوا ہے اور نہ ہی کہیں اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں بجلی کا بحران اپنی جگہ ایک حقیقت ہے مگر اس بحران کوختم کرنے کے لیے ہم متبادل آپشن استعمال کررہے ہیں۔ اسرائیل سے گیس نہیں خریدیں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ایک مقامی خبر رساں ایجنسی’’سما‘‘ نے افواء اڑائی تھی کہ قطری حکومت نے غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان گیس پائپ لاین منصوبے کے لیے رقم فراہم کرنے کا فیصلہ کیاہے تاکہ غزہ کی پٹی کو توانائی کے بحران سے نکالا جاسکے۔
خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ قطری حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے پچیس ملین ڈالر کی رقم فراہم کی گئی ہے۔ منصوبے کی تکمیل پرایک سال کا عرصہ لگنے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا تھا۔ جس کا آغاز آئندہ ماہ سے ہوگا۔ تاہم قطری حکومت کےعہدیدار نے دو ٹوک الفاظ میں ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں قطر کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا حصہ قرار دیا ہے۔
ادھر فلسطینی توانائی بورڈ کے چیئرمین عمر کتانہ نے بھی ’الجزیرہ نیٹ‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اسرائیل کے ساتھ گیس پائپ لاین بچھانے کی کسی خفیہ ڈیل کا کوئی علم نہیں ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین