مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے زیرصدارت کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کےبعد میڈیا کو جاری ایک پریس ریلزمیں کہا گیا کہ حماس فلسطینی قوم کا ایک حقیقی جزو ہے اور اسے قوم کے لیے خطرناک قرار دینا صدر محمود عباس کی اندر چھپی نفرت کا اظہار ہے۔ صدر عباس نے حماس کو فلسطین دشمن اورخطرناک قرار دے کر فلسطینی قوم کے دشمنوں کی ترجمانی کی ہے۔ صدر کے اس نفرت آمیز بیان کے بعد وہ قوم کی نمائندگی کا حق کھو چکے ہیں۔ انہیں صدر کے عہدے سے سبکدوش ہوجانا چاہیے۔
خیال رہے کہ صدرمحمودعباس نے دو روز قبل قاہرہ میں اپنے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ "مصرمیں اخوان المسلمون کی حکومت کے خاتمے کے بعد فلسطین میں حماس ایک خطرناک گروپ کا روپ دھار چکی ہے”۔ انہوں نے غزہ کی پٹی اور مصرکے درمیان کھودی گئی سرنگوں کو تباہ کرنے کی حمایت کی اور کہا یہ سرنگیں فلسطین میں تخریب کاری کے فروغ کا باعث بن رہی ہیں۔
فلسطینی حکومت نے سابق لیجنڈ لیڈر یاسرعرفات کی زہرخورانی سے ہونے والی موت کی شفاف تحقیقات اوراس گھناؤنے جرم میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ایک قومی کمیشن تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ شہید فلسطینی لیڈر یاسرعرفات کی روح ہم سب سے یہ پوچھ رہی ہے ان کی جان لینے والے مجرموں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔
غزہ حکومت نے اسرائیل اورفلسطینی اتھارٹی کے درمیان جاری ذلت آمیز مذاکراتی ڈھونگ کی بھی مخالفت کی اور صہیونی ریاست کے ساتھ ہرقسم کی بات چیت ختم کرنے کا مطالبہ دوہرایا۔ بیان میں کہا گیا کہ ایک جانب اسرائیل پوری ڈھٹائی کے ساتھ فلسطینی شہروں میں یہودی بستیاں تعمیر کررہا ہے اور دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی صہیونی ریاستی جرائم کو نظرانداز کرتے ہوئے دشمن کے ساتھ امن کی باتیں کررہے ہیں۔
حماس حکومت نے مصر پرزور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی سے متصل سرحدی گذرگاہ رفح کومستقل طورپر کھول دے تاکہ سرحد کے آرپار پھنسے شہریوں کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے میں ان کی مدد کی جاسکے۔