غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے بدھ کے روز فلسطینیوں کے محاصرہ زدہ علاقے کا دورہ کیا ہے اور اس کو دنیا کا ڈرامائی انسانی بحران قرار دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جنوری میں عالمی ادارے کے سربراہ کا منصب سنبھالنے کے بعد ان کا غزہ کی پٹی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ میں نے بدقسمتی سے یہاں جو ڈرامائی صورت حال ملاحظہ کی ہے،ایسی میں نے اقوام متحدہ میں طویل عرصے سے خدمات کی انجام دہی کے دوران میں بھی ملاحظ نہیں کی ہے‘‘۔
انھوں نے کہا:’’ اہم بات یہ ہے کہ اس ناکا بندی کو کھولا جائے‘‘۔اسرائیل نے گذشتہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کررکھی ہے۔ غزہ کی مصر کے ساتھ واحد زمینی گذ ر گاہ بھی حالیہ برسوں کے دوران میں زیادہ تر بند ہی رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے علاقے کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور وہ قیدیوں جیسی زندگی بسر کررہے ہیں ۔
فلسطینی ایک طرف سمندر دوسری جانب اسرائیل اور تیسری جانب مصر کے محاصرے کا شکار ہیں ۔ غزہ کی پٹی کو دنیا کی ایک کھلی جیل قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے مکینوں کو بجلی اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا ہے۔ وہ روزمرہ استعمال کی اشیاء کے حصول کے لیے بھی دوسروں کے دست نگر ہیں اور یوں وہ بدترین انسانی صورت حال سے دوچار ہیں۔
غزہ کی حکمراں حماس نے انتونیو گوٹیریس کے دورے کا خیرمقدم کیا ہے اور اس کو ایک اہم دورہ قرار دیا ہے۔ حماس نے ان سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا ہے،تاکہ بیس لاکھ فلسطینیوں کے مصائب ومشکلات میں کمی آ سکے۔
لیکن ان کی آمد پر فلسطینیوں نے اپنے تحفظات کے اظہار کے لیے ٹولیوں کی شکل میں مظاہرے بھی کیے ہیں۔ایک مظاہرے میں پچیس ،تیس افراد شریک تھے۔ انھوں نے ایک جعلی تابوت اٹھا رکھا تھا اور ایک خیرمقدمی بینر پکڑ رکھا تھا، جس پر لکھا تھا :’’ ہم دنیا کی بڑی جیل میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں‘‘۔ انتونیو گوٹیریس کا قافلہ جب اسرائیلی علاقے سے غزہ میں داخل ہوا تو وہاں بھی فلسطینیوں نے مظاہرہ کیا اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
انتونیو گوٹیریس نے اس سے پہلے مقبوضہ بیت المقدس اور رام اللہ میں اسرائیلی اور فلسطینی قیادت سے بات چیت کی تھی اور وہ غزہ میں اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ایجنسی انروا کے زیر اہتمام ایک اسکول کا بھی دورہ کرنے والے تھے۔ اس کے بعد وہ واپس چلے جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ
Â
Â
Â
غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے بدھ کے روز فلسطینیوں کے محاصرہ زدہ علاقے کا دورہ کیا ہے اور اس کو دنیا کا ڈرامائی انسانی بحران قرار دیا ہے۔
Â
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جنوری میں عالمی ادارے کے سربراہ کا منصب سنبھالنے کے بعد ان کا غزہ کی پٹی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ میں نے بدقسمتی سے یہاں جو ڈرامائی صورت حال ملاحظہ کی ہے،ایسی میں نے اقوام متحدہ میں طویل عرصے سے خدمات کی انجام دہی کے دوران میں بھی ملاحظ نہیں کی ہے‘‘۔
Â
انھوں نے کہا:’’ اہم بات یہ ہے کہ اس ناکا بندی کو کھولا جائے‘‘۔اسرائیل نے گذشتہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کررکھی ہے۔ غزہ کی مصر کے ساتھ واحد زمینی گذ ر گاہ بھی حالیہ برسوں کے دوران میں زیادہ تر بند ہی رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے علاقے کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور وہ قیدیوں جیسی زندگی بسر کررہے ہیں ۔
Â
فلسطینی ایک طرف سمندر دوسری جانب اسرائیل اور تیسری جانب مصر کے محاصرے کا شکار ہیں ۔ غزہ کی پٹی کو دنیا کی ایک کھلی جیل قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے مکینوں کو بجلی اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا ہے۔ وہ روزمرہ استعمال کی اشیاء کے حصول کے لیے بھی دوسروں کے دست نگر ہیں اور یوں وہ بدترین انسانی صورت حال سے دوچار ہیں۔
Â
غزہ کی حکمراں حماس نے انتونیو گوٹیریس کے دورے کا خیرمقدم کیا ہے اور اس کو ایک اہم دورہ قرار دیا ہے۔ حماس نے ان سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا ہے،تاکہ بیس لاکھ فلسطینیوں کے مصائب ومشکلات میں کمی آ سکے۔
Â
لیکن ان کی آمد پر فلسطینیوں نے اپنے تحفظات کے اظہار کے لیے ٹولیوں کی شکل میں مظاہرے بھی کیے ہیں۔ایک مظاہرے میں پچیس ،تیس افراد شریک تھے۔ انھوں نے ایک جعلی تابوت اٹھا رکھا تھا اور ایک خیرمقدمی بینر پکڑ رکھا تھا، جس پر لکھا تھا :’’ ہم دنیا کی بڑی جیل میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں‘‘۔ انتونیو گوٹیریس کا قافلہ جب اسرائیلی علاقے سے غزہ میں داخل ہوا تو وہاں بھی فلسطینیوں نے مظاہرہ کیا اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
Â
انتونیو گوٹیریس نے اس سے پہلے مقبوضہ بیت المقدس اور رام اللہ میں اسرائیلی اور فلسطینی قیادت سے بات چیت کی تھی اور وہ غزہ میں اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ایجنسی انروا کے زیر اہتمام ایک اسکول کا بھی دورہ کرنے والے تھے۔ اس کے بعد وہ واپس چلے جائیں گے۔