مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عبرانی ٹی وی نے سوموار کے روز فریڈم فلوٹیلا میں شامل جہاز”میرین” پراسرائیلی فوج کے کھلے سمندر میں حملے کے مناظر کھائے ہیں۔ ان مناظر میں صہیونی فوجیوں کو جہاز پرچڑھتے، اہم رہ نمائوں سے مذاکرات کرتے اور عام امدادی کارکنوں پرتشدد کرتے دکھایا گیا ہے۔
فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ صہیونی بحریہ کے اہلکار بحری جہاز پرسوار ہونے کے بعد اسرائیل کے عرب رکن پارلیمنٹ باسل عطاس کے پاس گئے ان سے مذاکرات کیے۔ اس دوران صہیونی فوجیوں کو سابق تیونسی صدر ڈاکٹر منصف المزوقی کے ساتھ بھی ایک تیسرے فریق کے ذریعے بات چیت کرتے دکھایا گیا ہے۔ تاہم فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ جہاز میں گھسنے کے بعد قابض فوج نہایت وحشیانہ انداز میں امدادی کارکنوں پر تشدد کررہے ہیں۔
عبرانی ٹی وی نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے "میرین” پراس وقت حملہ کیا جب جہاز غزہ کی پٹی کے ساحل سے 180 کلو میٹرکی مسافت پر مصر کی بور سعید اور العریش بندرگاہوں کے درمیان تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے "فلوٹیلا” کے کارکنوں کو وارننگ دی تھی کہ وہ غزہ کی طرف نہ بڑھیں لیکن ان کی وارننگ کی پرواہ نہیں کی گئی۔ اس کے باوجود فوج نے بغیرکسی قسم کے تشدد کے جہاز پرکنٹرول حاصل کرلیا اور بعد ازاں اسے اشدود بندرگاہ لے جایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے سوموار کے روز غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے لیے آنے والے امدادی جہاز” فریڈ٘م فلوٹیلا 3 ” میں شامل سویڈن کے "میرین” نامی جہاز پرکھلے سمندر میں حملہ کیا تھا۔ صہیونی فوجی جہازاور اس میں سوار تمام امدادی کارکنوں کو یرغمال بنانے کے بعد اشدود بندرگاہ لے گئے تھے۔ ان میں تیونس کے سابق صدر ڈاکٹر منصف المرزوقی، اسرائیلی پارلیمنٹ کے ایک عرب رکن باسل عطاس اور کئی اہم شخصیات سوار تھیں۔ انہیں رہا کردیا گیا ہے تاکہ بعض امدادی کارکن ابھی تک اسرائیلی فوج کی حراست میں ہیں۔