اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کے روز کابینہ کی سیاسی و سیکیورٹی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں کئی وزراء اور عسکری حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزراء نے آرمی چیف جنرل بینی گانٹز کےخلاف سخت لب ولہجہ اختیار کرتے ہوئے ان پر الزام عاید کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف جاری جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
وزراء کا کہنا تھا کہ آرمی چیف ایک ایسے وقت میں غزہ کی پٹی میں جاری آپریشن ختم کر رہے ہیں جب فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے یہودی کالونیوں کو درپیش خطرات نہ صرف کم نہیں ہوئے بلکہ فلسطینی راکٹ حملوں میں پہلے سے کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں غزہ کی پٹی کی جنگ ختم کرنے کی باتیں شکست کی علامت ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل بینی گانٹز نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں فوج نے بعض اہم اہداف پورے کر لیے ہیں تاہم راکٹ حملوں کی روک تھام کے لیے مزید بھی کارروائی جاری رہے گی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب جنگ کے اختتام کی طرف بڑھنا چاہیے۔
اجلاس میں اسرائیلی وزراء کا کہنا تھا کہ ہم نے فوجی قیادت کی جانب سے سنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے نیٹ ورک کو کاری ضرب لگا دی گئی ہے جس کے بعد اب جنگ کو ختم کر دینا چاہیے۔ حالانکہ غزہ کی پٹی میں حماس کے انفرااسٹرکچر کو کوئی خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچایا جا سکا ہے۔