غزہ وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رفح گذرگاہ کی بندش سے بارہ ہزار مریض علاج کی خاطر بیرون ملک سفر کرنے سے محروم رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی حکومت کی جانب سے 4000 مریضوں کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنے کا پروگرام بنایا لیکن مصری حکام کی طرف سے انہیں سفر کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہیں حالات کے رحم کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ اسی طرح ہزراوں کی تعداد میں غزہ کی پٹی کے مریض اپنے خرچے پر بیرون ملک علاج کے لیے جانا چاہتے ہیں لیکن مصری حکام انہیں بھی نہیں جانے دے رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر القدرہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں چھ سے سات ہزار مریض غزہ کی پٹی سے علاج کی خاطر مصرکے راستے دوسرے ملکوں میں جاتے رہے ہیں۔ جبکہ اپنے خرچے پر بیرون ملک جانے والے مریضوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک عرصے سے صرف 2400 مریضوں کو رفح گذرگاہ سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی جبکہ سرکاری سطح پر 4000 افراد کو بھیجا گیا تھا۔ اپنے طورپر جانے کے خواہش مند مریضوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
خیال رہے کہ جون 2013 ء کے بعد سے غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی گذرگاہ "رفح” زیادہ تر بند رہتی ہے۔ 2013 ء میں سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے خلاف فوج کی بغاوت کے بعد رفح گذرگاہ مسلسل 241 دن تک بند رکھی گئی جس کے بعد صرف پانچ دن کے لیے اسے کھولا گیا تھا۔
اس کے بعد اسی طرح طویل وقفے کے بعد ایک یا دو روز کے لیے گذرگاہ کو کھولا جاتا ہے۔ اب بھی گذرگاہ پچھلے 136 دنوں سے مسلسل بند ہے اور دونوں طرف فلسطینی مسافروں کی بڑی تعداد پھنسی ہوئی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین