غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے صحت کے شعبے کی طرح تعلیم کا محکمہ بھی فلسطینی اتھارٹی کی مجرمانہ انتقامی اور سیاسی پالیسیوں کا شکار ہے۔ غزہ وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں میں صلح کا معاہدہ طے پانے کے بعد بھی وزارت تعلیم کو ایک دھیلا بھی نہیں دیا گیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں وزارت تعلیم کے سیکرٹری زیاد ثابت نے ایک بیان میں کہا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح کے درمیان طے پائے معاہدے کے بعد بھی غزہ میں تعلیم کا شعبہ حکومت کی جانب سے نظرانداز اور مسلسل انتقام کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصالحتی معاہدے میں فتح نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ صدر محمود عباس اور فلسطینی حکومت کو غزہ کی پٹی میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ترجیح بنیادوں پر فنڈز ادا کرنے پر دباؤ ڈالے گی۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے درمیان گذشتہ برس اکتوبر میں مصالحتی سمجھوتہ طے پایا اور اس کے بعد اب تک فلسطینی اتھارٹی اور معاہدے کے تحت قائم ہونے والی قومی حکومت کی طرف سے ایک دھیلا بھی ادا نہیں کیا گیا۔
زیاد ثابت نے کہا کہ فلسطینی وزیر تعلیم صبری صیدم کی جانب سے غزہ کی پٹی کے محکمہ تعلیم کے ملازمین کو 27 ملین ڈالر کی رقم کا بجٹ منظور کرنے کا بیان بے بنیاد ہے۔ چار ماہ سے غزہ کے محکمہ تعلیم کو ایک دھیلا نہیں دیا گیا جس کے باعث سیکڑوں ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں مصر کی ثالثی کے تحت فلسطینی دھڑوں میں طے پائے سمجھوتے کے تحت غزہ کی پٹی کے تمام محکموں کو فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ تمام محکمے حماس کی انتظامی کمیٹی سے اپنی تحویل میں لینے کے بعد بھی فلسطینی قومی حکومت غزہ کے ملازمین اور سرکاری محکموں کو مسلسل نظرانداز کررہی ہے۔