فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کلب برائے اسیران، المیزان مرکز برائے انسانی حقوق، الضمیر فاؤنڈیشن برائے حقوق اسیران، اور فلسطینی محکمہ امور اسیران کی مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے مارچ 2017ء کے دوران بیت المقدس سے 160، غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے 80، بیت لحم سے 73، رام اللہ سے 35، طولکرم سے 34، نابلس سے 33، جنین سے 31، قلقیلیہ سے 21، اریحا سے 15، طوباس سے 11، غزہ سے 11، سلفیت سے پانچ فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مارچ کے دوران قابض صہیونی عدالتوں سے 111 فلسطینی اسیران کو انتظامی قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ ان میں خاتون اسیرہ احسان دبابسہ اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد اسماعیل الطل بھی شامل ہیں۔
اس وقت اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی تعداد 6500 ہے جن میں 14 کم عمر لڑکیوں سمیت 62 خواتین اور 300 بچے اور 500 انتظامی حراست کے تحت قید فلسطینی شامل ہیں۔
گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنوں اور صحافیوں کو بھی حراست میں لینے میں تیزی دیکھی گئی۔ گذشتہ ماہ صہیونی فوج پانچ فلسطینی صحافیوں کو بھی ان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی سے روکتے ہوئے حراست میں لے لیا۔ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی پارلیمنٹ کے پانچ ارکان بھی بدستور پابند سلاسل ہیں۔