الخلیل – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے تاریخی شہرالخلیل کی تاریخی جامع مسجد میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کی ادائیگی اور اذان پر پابندیوں کا ناروا اور غیرقانونی سلسلہ بدستور جاری ہے۔ رپورٹس کے مطابق جنوری 2017ء Â کے دوران مسجد ابراہیمی کے دروبام 47 Â بار اذان سے محروم رہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الخلیل شہر کے محکمہ اوقاف ومذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پرصہیونی پابندیوں میں غیر معمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔ جنوری کے مہینے میں یہودیوں کے مذہبی تہواروں کی آڑ میں تاریخی مسجد میں نماز کی ادائیگی پر 47 بار پابندی عائد کی گئی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوں کی ادائیگی پرپابندی مذہبی آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے اور صہیونی یہ غیرقانونی کارروائیاں روز مرہ کی بنیاد پر کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین کے تاریخی شہر الخلیل میں قائم مسجد ابراہیمی جسے حرم ابراہیمی بھی کہا جاتا ہے کی نسبت جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسبت کی جاتی ہے۔
وہیں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مزار بھی ہے۔ سنہ 1994ء میں ایک یہودی دہشت گرد نے مسجد میں نماز فجر کے وقت گھس کر نمازیوں پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 29 نمازی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کو بنیاد پر بنا کر اسرائیل نے مسجد ابراہیمی کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ مسجد کا 45 فی صد حصہ مسلمان نمازیوں کے لیے جب کہ 55 فی صد یہودی انتہا پسندوں کے لیے مختص کیا گیا۔ مسجد کی زمانی اعتبار سے بھی تقسیم کی گئی۔ اس تقسیم کے باوجود مذہبی مواقع کی آڑ میں اسرائیلی انتظامیہ مسلمانوں کو مسجد ابراہیمی میں داخل ہونے پراکثر پابندی عائد کیے رکھتی ہے۔