فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کو دنیا میں ایک نیا’انقلاب‘ قراردیا ہے۔ پورے اسرائیل میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کا جشن منایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اسرائیلی حکومت اور انتہا پسند مذہبی سیاسی رہنماؤں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اپنے وعدے کی پاسداری کریں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے سیاسی رہنماؤں کے بیانات پر مبنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت میں شامل بعض رہنماؤں نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششیں ہمیشہ کے لیے دفن ہوگئی ہیں۔ اب فلسطینی الگ ریاست کا خواب نہیں دیکھ سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلیفون پر صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی ہے۔ نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے بڑھ کر اسرائیل کا امریکا میں اور کوئی وفادار دوست نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر مالیات موشے کحلون نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں ٹرمپ کو صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ ٹرمپ امریکا اور اسرائیل کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بناتے ہوئے نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
اسرائیلی کنیسٹ کے چئیرمین یولی اڈلچائن نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی۔ اسرائیلی حکام اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارک باد کے پیغامات کے ساتھ ساتھ ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے مطالبے کو ختم کرائیں۔ غرب اردن کو اسرائیل کا حصہ قرار دیں اور فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کا عمل جاری رکھنے کی حمایت کریں۔
اسرائیل کے متعدد وزراء نے جذبات میں آ کر یہاں تک کہہ ڈالا کہ اب فلسطینی ریاست کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد آزاد فلسطینی ریاست کا خواب دیکھنے والے دیکھیں گے کہ پورے فلسطین پر اسرائیل ہی کا علم لہرائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر اسرائیل میں جشن کا ساماں ہے مگر فلسطینی عوام میں سخت مایوسی کی کیفیت پائی جا رہی ہے۔