مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اندرون فلسطین میں قیدیوں پر تشدد کے خلاف سرگرم ایک کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ حال ہی میں صہیونی جیل حکام نے ایک قیدی کی طبی راز داری سے متعلق ایک دستاویز یہ کہہ کر مسترد کردی کہ اس نے وہ عربی زبان میں تیار کرائی تھی، جبکہ اسے عبرانی زبان میں تحریر کیا جانا چاہیے تھا۔
کمیٹی کی ترجمان الونا کرمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید بعض فلسطینی اسیران نے بھی عربی کے بجائے عبرانی زبان میں اپنی دستاویزات کی تیاری پر صہیونی جیل انتظامیہ کا دباو مسترد کردیا ہے۔ کئی قیدیوں نے عبرانی زبان میں تیار کردہ جیل کی رپورٹس پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔
فلسطینی اسیران کا کہنا ہے کہ وہ عبرانی زبان کو سمجھتے ہی نہیں تو وہ ایسی دستاویز پر کیوں کر دستخط کرسکتے ہیں۔ یا تو بالکل عربی زبان میں دستاویزات تیار کی جائیں یا عربی اور عبرانی دونوں میں لکھا جائے۔
سماجی کارکن کرمان نے بتایا کہ اس سے قبل اسرائیلی جیلوں میں عربی زبان میں دستاویزات کی تیاری کی اجازت تھی اور فلسطینی قیدی اپنی تمام نوعیت کی رپورٹس عربی ہی میں بنواتے رہے ہیں لیکن اب صہیونی جیل انتظامیہ کو عربی زبان کا ایک نیا ’فوبیا‘ ہوگیا ہے۔ حال ہی میں مقبوضہ فلسطین کے ایک قیدی سے کہا گیا کہ وہ عربی کے بجائے عبرانی زبان میں تیار کردہ رپورٹ پر دستخط کرے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین