اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] کے اسپیکر بولی اڈلچائن نے کہا ہے کہ بیت المقدس میں فلسطینی مظاہرین کی جانب سے جاری پرتشدد واقعات کسی صورت میں بھی قابل برداشت نہیں ہوسکتے۔ فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بیت المقدس میں بدامنی اور گڑ بڑ پھیلانے کی سازشوں کا سختی سے انسداد کریں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بیت المقدس میں امن وامان کی صورت حال غزہ کی پٹی کی سرحد سے متصل یہودک کالونیوں کی طرح خطرناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بدامنی پھیلانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔
مسٹر اڈلچائن کا مزید کہنا تھا کہ بیت المقدس میں یہودی اور عرب ایک ساتھ زندگی گذارنے کے خواہاں ہیں مگر مٹھی بھر شرپسند عناصر انہیں ایک دوسرے سے دست وگریباں کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت انہیں بدامنی پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔
درایں اثنا اسرائیلی حکومت کے مشیر قانون راز ٹیزری نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے ایک مسودہ قانون تیار کیا ہے جسے جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اس مسودہ قانون میں بیت المقدس میں یہودیوں پر سنگ باری کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ بیت المقدس میں گذشتہ کچھ ایام سے قابض فوج اور فلسطینی شہریوں کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ گذشتہ منگل کو بیت المقدس کے ایک تئیس سالہ نوجوان عبدالرحمان الشلودی کی کار کی ٹکر سے متعدد یہودی ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے جس پر یہودیوں نے فائرنگ کرکے کار ڈرائیور کو بھی شہید کردیا تھا۔ اس واقعے کے بعد بیت المقدس میں صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف سخت احتجاج جاری ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین