’’یورپی نیٹ ورک برائے دفاع فلسطینی اسیران‘‘ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے سنہ 2006ء کے وسط میں چالیس اراکین پارلیمان کو گرفتار کر لیا تھا جن میں اکثریت کا تعلق اسی سال جنوری میں فلسطینی انتخابات میں سب سے زیادہ 74 نشستیں جیتنے والی جماعت حماس سے تھا۔
رپورٹ کے مطابق جمہوریت کے دعوے دار اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے اس کے بعد بھی فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کی گرفتاری کا سلسلہ جاری رکھا اور اس وقت بھی اسرائیلی عقوبت خانوں میں موجود 23 فلسطینی اراکین پارلیمان دنیا بھر میں صہیونی ریاست کی رسوائی کا سامان بنے ہوئے ہیں۔
یورپی نیٹ ورک کے مطابق 1948ء میں فلسطین کے اٹہتر فیصد حصے پر قبضہ کر کے بنائی گئی صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قانون ساز کونسل کے اراکین کو حراست میں لینا تمام عالمی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی توہین ہے۔ حکمران جماعت کے وزراء اور قانون سازوں کو انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے پابند سلاسل کرنے کے بعد اسرائیل کو ساری دنیا میں رسوائی کا سامنا ہے۔
عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ چوتھے جینوا کنونشن کی آرٹیکل34 کا کہنا ہے ’’کسی کو زیر حراست رکھنا ممنوع ہے‘‘ بالخصوص اس موقع پر جب حرکت کا تعلق کسی دوسرے ملک کی خودمختاری اور اتحاد سے ہو اس صورت میں اس جرم کی قباحت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اقوام متحدہ کی 14 دسمبر 1974ء میں صادر کردہ ایک قرار داد میں اس بات کو دشمنی اور جارحیت گردانا گیا ہے کہ ایک ملک کسی دوسرے ملک کی خودمختاری، زمینی وحدت اور سیاسی آزادی سلب کرنے کے لیے مسلح قوت یا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرنے والا کوئی بھی طریقہ استعمال کرے۔