(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ایران میں 8 ملین ٹن لیتھیم کے ذخائر نے صورتحال کو یکسر بدل ڈالاہے، عالمی طاقتیں اگر تیل کی بجائے بجلی سے مشینیں چلانا چاہتی ہیں تو انہیں ایران کو راضی کرنا پڑے گا تاکہ وہ ایران سے لیتھیم حاصل کرسکیں۔
عرب دنیا کی ڈیجیٹل خبروں اور رائے کی ویب سائٹ رائی الیوم کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے ایران کے صوبے ھمدان میں 8 ملین ٹن لیتھیم کے ذخائر کی دریافت کی خبروں پر اپنے غیر معمولی تجزیے میں کہا ہے کہ ایران نے ایک ایسی چیز دریافت کی ہے جو نہ تو میزائل ہے اور نہ ڈرون بلکہ یہ لیتھیم کی کان کی دریافت ہے جو صیہونیوں کےلئے اسی طرح خوفناک ہے۔
عبدالباری عطوان نے کہا ہے ایران میں دریافت ہونے والے لیتھیم کے ذخائر صیہونیوں کےلئے ایران کے ہائپرسونک میزائل اور ڈرون طیاروں سے بھی زیادہ ڈراؤنا خواب ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران مشرق وسطی کے اندر مالی اور اقتصادی لحاظ سے ایک بڑی طاقت اور قدرت بن کر ابھرےگا ، لیتھیم کے اتنے بڑے پیمانے پر ذخائر کی دریافت سے ایران کے روس، چین اور امریکہ جیس سپر طاقتوں کے ساتھ تعلقات مضبوط ہو جائیں گے۔
پٹرول اور ڈیزل کی بجائے 2035 سے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے یورپی اتحاد اور دوسرے ممالک کے منصوبوں کا ذکر کرتو ہوئے چیف ایڈیٹر رائی الیوم نے کہا کہ اگر وہ تیل کی بجائے بجلی سے گاڑیاں چلانا چاہتے ہیں تو انہیں ایران کو راضی کرنا پڑے گا تاکہ وہ ایران سے لیتھیم حاصل کر سکیں۔
ایران کا کرادار خطے میں غیر معمولی ہونے جارہا ہے کیونکہ ہمدان سے درمیافت ہونے والا لیتھیم گاڑیوں کی بجلی والی بیٹریوں، کمپیوٹر اور موبائل فون کی بیٹری اور شمسی توانائی کے پینل بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ ایران دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر لیتھیم کی خرید و فروخت اور اس کی قیمت کو تعین کرنے کےلئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ایک اتحاد اور تنظیم بنا سکتا ہے کیونکہ حالیہ ماہ میں بین الاقوامی منڈیوں میں اس دھات کی قیمت بہت انتہائی بلند سطح پر پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس تیل اور گیس کے ذخائر کے علاوہ لیتھیم کی دریافت اسے مشرق وسطی اور دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک بنا دے گی۔عبدالباری عطوان نے لکھا ہے کہ امریکہ نے ایران پر شدید ترین پابندیاں لگائی ہوئی تھیں اور اب وہ بہت بری طرح شکست کھا کر تیزی سے پیچھے ہٹ رہا ہے تاکہ وہ اپنی سیاسی غلطیوں کا ازالہ کرکے ان کا جبران کر سکے تاکہ ایران پابندیوں کے خاتمے کو قبول کر سکے۔