(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کا قیام غیر قانونی اور خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
برطانوی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کا اسرائیلی بستیوں کے بارے میں مؤقف واضح ہے، فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں اور امن کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ ہیں جن کی وجہ سے خطے میں دیر پا امن کی کوششیں بری طرح متاثر ہورہی ہیں ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور اسرائیل کی توسیع پسندی کے اقدامات کے خطے میں دیر پا امن کےقیام پر منفی ثرات مرتب ہو رہےہیں۔ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیاں بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی طرف سے یہ موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف حال ہی میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ان کا ملک غرب اردن کے علاقے میں یہودی بستیوں جو اب غیرقانونی نہیں سمجھتا۔پومپیو نے کہا کہ قانونی بحث کے تمام پہلوؤں کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد امریکی انتظامیہ نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی شہری آباد کاری کا قیام خود بین الاقوامی قانون کے منافی نہیں ہے۔امریکا نے سنہ 1978ء میں فلسطین میں یہودی بستیوں کے قیام کی مخالفت کی پالیسی اپنائی تھی۔ مگر اب امریکا نے اس پالیسی تبدیل کردیا ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو الردینہ نے کہا ہے کہ یہودی بستیوں پر امریکی موقف بین الاقوامی قوانین اور عالمی قراردادوں کو دیوار پر مارنے کے مترادف ہے۔