(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امریکا کے پیش کردہ نام نہاد امن منصوبے کا مقصدفلسطینیوں کے مطالبات کو رد کر کے اسرائیل کو خوش کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے، القدس کو اسرائیل کی جھولی میں ڈالا جارہا ہے۔
ترکی صدارتی دفتر کے شعبہ مواصلات کے سربراہ فخر الدین آلتن نے سماجی رابطو کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امریکہ نے نام نہاد امن پلان کے ذریعے پورے بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی کوشش کی ہے۔ بیت المقدس اسرائیل کا نہیں ہے اور کسی تیسرے فریق کے فیصلے سے اسے کسی کو پیش بھی نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ کا تیار کردہ نام نہاد امن منصوبہ اسرائیلی قبضے اور اسرائیلی رہائشی بستیوں کو جائز ثابت کرنے کے لئے ایک بیان سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ۔اس پلان کا نہ تو اطلاق کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی یہ فیلڈ کی صورتحال کے عادلانہ جائزے پر مبنی ہے۔آلتن نے کہا ہے کہ اس پلان کا مقصد فلسطینیوں کے مطالبات کو رد کر کے اسرائیل کو خوش کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی پوری دنیا نے مخالفت کی ہے۔ اور اب مذکورہ نام نہاد امن پلان کے ذریعے پورے بیت المقدس کو اسرائیل کی جھولی میں ڈالا جا رہا ہے۔ بیت المقدس نہ تو اسرائیل کا حصہ ہے اور نہ ہی اسے کسی تیسرے فریق کے فیصلے سے کسی کو پیش کیا جا سکتا ہے۔
انھو ں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ اس بات کی عکاسی کر رہا ہے کہ علاقے کو اپنے داخلی مسائل کے ساتھ بیرونی مداخلت کے بغیر دلچسپی لینا چاہیے۔ بعض خلیجی ممالک مساوات، انصاف اور امن سے بالکل بے بہرہ اس پلان کی حمایت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان ممالک کو عرب اور مسلمان رائے عامہ کو اس کا حساب دینا پڑے گا۔