برطانیہ کے معروف انگریزی اخبار”دی گارڈین”نے انکشاف کیا ہے کہ برطانوی خفیہ اداروں نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی سے مل کر فلسطینی تحریک مزاحمت "حماس” کی کمر توڑنے کا منصوبہ تیار کیا تھا.اخبار لکھتا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کا حملہ فلسطینی اتھارٹی کے علم میں تھا تاہم صدر محمود عباس بھی چاہتے تھے کہ کوئی دوسری قوت غزہ میں حماس کی حکومت کو ختم کر دے. اخبار”دی گارڈین”نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسے ذرائع کے حوالے سے ایسی مصدقہ معلومات حاصل ہوئی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ برطانوی انٹیلی جنسی ایجنسیوں نے حماس کی قوت کوتوڑنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بنایا تھا تاہم بعض دیگر طاقتوں کی وجہ سے برطانیہ کا یہ منصوبہ کامیاب نہ ہوسکا. اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی موجودہ دور میں اپنی تاریخ کےمایوس ترین لمحات سے دوچار ہے، کیونکہ نہ تو اسرائیل سے امن بات چیت میں اسے کوئی کامیابی حاصل ہوئی اور نہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری کو روکا جا سکا ہے.ایسے حالات میں صدر محمود عباس جن کی آئینی مدت صدارت کو ختم ہوئے ایک سال ہو چکا ہے سخت مایوس ہیں اور انہیں اپنی حکومت اب خطرے میں دکھائی دیتی ہے. گارڈین کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل سے خفیہ مذاکرات میں بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کو بعض شرائط پر جاری رکھنے کے لیے اسرائیل سے حامی بھری تھی لیکن فلسطینیوں کی جانب سے داخلی سطح پر ڈالے گئے دباٶ کے بعد صدرعباس نے بیت المقدس کے بارے میں محتاط رویہ اختیارکر لیا تھا. اخبارنے لکھا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ ہونے والے خفیہ مذاکرات میں جن بنیادی حقوق اور مطالبات سے دستبرداری کی پیشکش کی گئی تھی وہ جلد ان دستاویزات کو منظرعام پر لے آئیں گے. خیال رہے کہ برطانوی اخبار دی گارڈین نے یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں کیے ہیں جب دوسری جانب قطری ٹی وی چینل الجزیرہ نے فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل سے خفیہ مذاکرات کی سیکڑوں حساس دستاویزات نشرکرنا شروع کی ہیں.