یہ واقعہ اب بھی فلسطینی قوم کی ذہنوں میں موجود ہے مگر صیہونی ریاست نے ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے اساتذہ کے معاشی استحصال کے لیے نام نہاد قانون کا سہارا لینے کا حربہ اختیار کیا۔
اس نام نہاد قانون کے تحت فلسطینی اساتذہ کی جبری اور قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ غرب اردن کے محکمہ تعلیم کے اہلکار اور 31 سالہ معلم صامد صنوبر کو اچانک ایک نوٹس ملا جس میں کہا گیا کہ انہیں ملازمت سے فارغ کردیا گیا ہے۔ صنوبر کی سروس صرف سات سال ہوئی تھی۔ یہ خبر اس کے لیے انتہائی صدمے کا باعث بنی۔ اسÂ کے اگلے روز وزارت تعلیم کی طرف سے انہیں ایک مکتوب موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں ملازمت سے سبکدوش کردیا گیا ہے۔
غیرمتوقع اقدام
مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے ایک اسکول کے استاد صامد صنوبر نے بتایا کہ ان کے لیے ملازمت سے سبکدوشی کی خبر حیران کن اور غیرمتوقع ہے۔ وہ ایسا سوچ بھی نہیں رہے تھے کہ اچانک فلسطینی اتھارٹی انہیں ملازمت سے سبکدوش کردے گی اور وہ بھی اتنی کم سروس میں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جبری ریٹائر کیا گیا۔ میں کسی بھی اعتبار سے ریٹائرمنٹ کا اہل نہیں۔ ابھی میری عمر اور سروس باقی ہے۔ ریٹائرمنٹ کی فہرست میں میرا نام شامل کرنا حیران کن اور باعث افسوس ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صنوبر کا کہنا تھا کہ ان کی ریٹائرمنٹ کے پیچھے بعض سیاسی محرکات اور فلسطینی اتھارٹی کا کا سیاسی انتقام بھی ہے۔ مجھے اس لیے ریٹائر کردیا گیا کیونکہ میں نے دو سال قبل اساتذہ کی ہڑتال میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا تھا۔ تاہم ہڑتال کی بناء پر مجھے ریٹائر کرنا اور ملازمت سے فارغ کرنا میرے لیے فخر کا باعث ہے۔ میں نے مظلوم اور معاشی استحصال کے شکار اساتذہ کے حقوق کی حمایت میں ہڑتالوں میں حصہ لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انتقامی پالیسی کے تحت انہیں ملازمت سے محروم کرنا مجھے مظلوم اور استحصال زدہ اساتذہ کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے سے نہیں روک سکتا۔ یہ اقدام مجھے حق کے لیے بولنے اور زیادہ سے زیادہ متحرک رہنے کا حوصلہ فراہم کرے گا۔
انتقامی اور نفرت انگیز اقدامات
فلسطینی اساتذہ تحریک کے ایک سرکردہÂ لیڈر خالد شبیطہ نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طورپر فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی اور نفرت انگیز کارروائیوں کومسترد کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اساتذہ کو جبری ریٹائر کرنا ان کے معاشی حقوق پرڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگرچہ تعداد میں کم ہیں مگر حق والے ہمیشہ کم ہو کربھی غالب آتے ہیں۔ شبیطہ کا کہنا تھا کہ ہم تمام اساتذہ کے ساتھ ہیں اور ان کے فیصلوں، احتجاج اور ہڑتال کی بھرپور حمایت کریں گے۔
فلسطینی وزارت تعلیم کے ترجمان صادق الخضور نے ایک بیان میں کہا کہ صامد الصنوبر واحد استاد نہیں جنہیں ملازمت سے سبکدوش کیا گیا بلکہ مجموعی طورپر 700 فلسطینی اساتذہ کو قبل از وقت ریٹائرڈ کردیا گیا ہے۔
الخضور نے ایک بیان میں کہا کہ قبل از وقت ریٹائرڈ کیے گئے بعض افراد کو ان کے اپنی منشاء اور درخواست پر ریٹائرکیا گیا ہے جب کہ بعض کو ہم نے اپنی مرضی سے نکالا ہے۔
اساتذہ کی ایک بڑی تعداد صنوبر کے ساتھ اور دیگر اساتذہ کی قبل از وقت جبری ریٹائرمنٹ سے خوف زدہ ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نفرت اور انتقام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ یہ انتقامی کارروائی 2016ء میں اساتذہ کی ہڑتال کے موقع پر ان کے خلاف برتے جانے والے انتقامی طرز عمل کا تسلسل ہے۔