مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل گذشتہ کچھ عرصے سے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ دوستانہ مراسم کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ دیگر ممالک کے ساتھ صہیونی ریاست کی غیرمعمولی دلچسپی کا مرکز تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ان دنوں وسطی ایشیائی ریاست اور قاز قستان ہے۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے والی ’ایکسپو نمائش 2017‘ میں اسرائیل نے غیرمعمولی دلچسپی لی۔یہ نمائش تین ماہ تک جاری رہی جو 10 ستمبر کو ختم ہوئی ہے۔ یہ نمائش تل ابیب اور آستانہ کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک نیا موقع ثابت ہوئی۔ اسرائیل نے نہ صرف اس نمائش میں بھرپور حصہ لیا بلکہ قازقستان کے ساتھ توانائی، قدرتی وسائل اور ایگری کلچر ٹیکنیکس کے شعبوں میں باہمی تعاون کے کئی معاہدے بھی ہوئے۔
قازقستان کے ساتھ صہیونی ریاست کی دوستی کوئی انہونی اور انوکھی بات نہیں۔ وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ اسرائیل نے تعلقات اس وقت قائم کرلیے تھے جب یہ ریاستی سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد سنہ 1990ء کے اوائل میں آزاد ہوئی تھیں۔ اسرائیل پہلا ملک تھا جس نے ان نو آزاد ریاستوں کو تسلیم کیا۔
قازقستان میں اسرائیل کے سفیر مائیکل بروڈسکی نے گذشتہ برس اخبار ’آستانہ ٹائمز‘ میں لکھے اپنے مضمون میں کہا تھا کہ اسرائیل وسطی ایشیائی ریاستوں کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک تھا۔
یہ مضمون اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے 14 دسمبر 2016ء سے کے دورہ قازقستان سے قبل اخبار میں شائع ہوا۔ اسرائیلی سفیر نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور دونوں ملکوں کے ’مشترکہ مفادات‘، اسٹریٹیجک پارٹنرشپ، اسرائیلی وزیراعظم کے دورے کی اغراض ومقاصد اور اسرائیل قازقستان تعلقات کے اسباب ومحرکات پر بھی روشنی ڈالی تھی۔
ایران کا مقابلہ
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں قازق صدر نور سلطان نذر بایوف کی موجودگی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایران کی طرف سے درپیش چیلنجز کا ڈٹ کرمقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا کا پورا خطہ جغرافیائی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے اور تہران اس خطے کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔
برطانیہ میں متعین وسطی ایشیائی ریاست آذر بائیجان کے سفیر رفائیل ابراہیموف نے بھی اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ نیتن یاھو وسطی ایشیائی ریاستوں کو اپنے ساتھ ملا کر انہیں ایران کے مقابلے کے لیے تیار کررہے ہیں۔
وسطی ایشیائی خطہ ایران، چین اور روس سے متصل ہے اور ان ممالک کے ساتھ بھی وسطی ایشیائی ملکوں کے اچھے تعلقات قائم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کے لیے بھی وسطی ایشیائی ریاستوں کی غیرمعمولی تزویراتی اہمیت ہے۔ ایران اپنی تنہائی کو کم کرنے کے لیے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ مراسم بڑھا رہا ہے مگر دوسری طرف ان ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ روابط تہران اور وسطی ایشیائی ملکوں کے درمیان قربت میں رکاوٹ ہیں۔
اگرچہ وسطی ایشیائی ملکوں اور ایران کے درمیان بعض امور میں اختلافات ہیں مگر ایران اور وسطی ایشیا کے درمیان کئی قدریں مشترک بھی ہیں جو انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی ایک دوسرے کے قریب کرتی ہیں۔ ان میںÂ تہذیبی اشتراک، مشترکہ اقتصادی مفادات اور جغرافیائی محل وقوع ایران اور وسطی ایشیا کو آپس میں قریب کرتا ہے۔ یہی خصوصیات اسرائیل اور وسطی ایشیا کے ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ پر منفی اثرات بھی ڈالتے ہیں۔
اقتصادی اور معاشی مفادات
قازقستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ اس کا شمار تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی فہرست میں 16 ویں اور گیس کے وسائل کے اعتبار سے 30 واں نمبر ہے۔ قازقستان یورینیم کے اعتبار سے بھی مالا مال ہے۔ آستانہ کے پاس یورینیم کا دنیا کا پانچواں بڑا ذخیرہ ہے۔ یورینیم کی تیاری اور اس کی برآمدات میں بھی قازقستان صف اول کے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
قازقستان کے پاس قابل کاشت اراضی کا بہت بڑا علاقہ ہے۔ قازقستان کی کوشش ہے کہ وہ آب پاشی کے نظام کے لیے اسرائیلی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرے۔ اسرائیلی سفیر بھی اس حوالے سے اپنے مضمون میں اشارہ کرچکےÂ ہیں۔
گذشتہ چند برسوں کے دوران قازقستان اور آذر بائیجان اسرائیل کو تیل فروخت کرنے والے دو بڑے ممالک قرار دیے گئے ہیں’OCE‘ گروپ کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2014ء میں ان ملکوں نے اسرائیل کو 97 فی صد اور 2015ء م میں 99 فی صد تیل فروخت کیا۔
وسطی ایشیا کی تمام ریاستیں بالخصوص قازقستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کے غیرمعمولی مواقع ہیں۔ چین نے اس خلاء کو پر کرنے کی کوشش کی ہے۔ چین نے ’سلک روڈ‘ منصوبے کے تحت وسطی ایشیائی ریاستوں کی منڈیوں تک اپنی مصنوعات پہنچانے کی کامیاب پالیسی اپنائی ہے۔ چینی کمپنیاں اور حکومت وسطی ایشیائی ریاستوں میں سڑکوں، پلوں اور ریلوے لائنوں کی تعمیر میں مصروف ہیں۔ ٹرانسپورٹ، ٹیکنالوجی، توانائی، سائنس، سیاحت، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور مصنوعات کی بڑے پیمانے پرسیل میں چین گہری دلچسپی لے رہا ہے۔
وسطی ایشیائی ریاستوں میں بیشتر اسلامی جمہوری مملکتیں ہیں۔ ان مسلمان ممالک کے ساتھ اسرائیلی ریاست کی قربت کی ایک وجہ مسلم دنیا کے ساتھ تعلقات کے فروغ کی راہ ہموار کرنا ہے۔ آستانہ میں اسرائیلی سفیر بروڈسکی کے مطابق نیتن یاھو اعتدال پسند مسلمان ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
قازقستان کی آبادی ایک کروڑ 80 لاکھ ہے جن میں 70 فی صد مسلمان ہیں۔ رقبے کے اعتبار سے یہ نواں بڑا ملک ہے جس کا رقبہ 27 لاکھ 24 ہزار 900 مربع کلو میٹر ہے۔