مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صیہونی مسجد اقصیٰ کو شہید کر کے اس کی جگہ مذعومہ ہیکل سلیمانی کے قیام کے لیے طرح طرح کے حربے اور مکروہ ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔ اپنے اس اشتعال انگیز اقدام کے لیے صیہونی قبلہ اوّل کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
مقدس مقام کی روزانہ کی بنیاد پر بے حرمتی کے ساتھ ساتھ مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کی سازشیں بھی جاری ہیں۔ ان تازہ سازشوں میں ایک نئی اور خطرناک سازش حال ہی میں دیکھی گئی جب صیہونی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ کو آگ لگانے کے لیے آتش گیر گیسی غبارہ مسجد اقصیٰ کی طرف پھینکا۔ یہ غبارہ قبۃ الصخرہ سے پھینکا گیا مگر حرم قدسی کے محفاظوں نے بر وقت کارروائی کرکے اس جسارت کو ناکام بنا دیا۔قبلہ اوّل کو نقصان پہنچانے کا یہ پہلا اور انوکھا حربہ نہیں۔ اسرائیلی ریاست کی باقاعدہ سرکاری سرپرستی میں صیہونی آباد کار مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کے ساتھ ساتھ وہاں پر عبادت اور نماز کی ادائیگی کے لیے آنے والے فلسطینیوں کو تکلیف پہنچاتے، انہیں زدو کوب کرتےاور ان کے خلاف اشتعال انگیز حرکات کرتے ہیں۔
قبلہ میں آتش زدگی کی ناپاک جسارت
قبلہ اوّل میں کسی آتش گیر غبارے کے پھینکے جانے کا پہلا ناپاک واقعہ نہیں۔ قابض صیہونی اس سے قبل بھی مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کے لیے اس طرح کے مکروہ حربے استعمال کرچکے ہیں۔
21 اگست 1969ٕء کو ایک آسٹریلوی نژاد صیہونی شرپسند ڈینس مائیکل روھان نے مسجد اقصیٰ کے تاریخی "باب الغوانمہ” میں آگ لگائی جس کے نتیجے میں مسجد کا ایک بڑا حصہ جل کر خاکستر ہوگیا۔ اس سے بھی قبل سنہ 1948ء سے قبلہ اوّل کو نقصان پہنچانے اور اسے نذرآتش کرنے سمیت کئی دوسرے حربے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔
سنہ 1969ء میں صیہونی شرپسند مائیکل روھان نے مسجد اقصیٰ کے جنوبی حصے سے آگ لگائی۔ آگ نے تیزی کے ساتھ مسجد کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ مسجد کے قیمتی قالین، قرآن پاک، تاریخی اسلامی کتب، مسجد کے اثاثہ جات اور بہت سا دیگر قیمتی سامان جل کر راکھ ہوگیا۔
مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کے نتیجے میں صلاح الدین ایوبی کے دور میں تیار کردہ منبر بھی راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ یہ منبر شام کے ادلب شہر میں تیار کیا گیا۔ سنہ 1187ء میں یہ منبر مسجد اقصیٰ کی زینت بنا۔ کچھ عرصہ درمیان میں اسے دوبارہ شام لے جایا گیا اور سلطان نور الدین زنگی کے دور میں اسے پھر بیت المقدس منتقل کردیا گیا۔
ناقابل قبول اقدام
مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر عمر الکسوانی نے قبۃ الصخرۃ سے آتش گیر غبارہ پھینکے جانے کو انتہائی خطرناک اور ناقابل قبول اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اوّل میں آتش گیر غبارہ پھینکنے کے پیچھے گہری سازش ہے جس کا مقصد قبلہ اوّل کو نقصان پہنچانے کے سوا اور کچھ نہیں ہوسکتا۔
ایک سوال کے جواب میں الکسوانی نے کہا کہ قبل اوّل کو آتش گیر غبارے سے جلانے کی کوشش کوئی معمولی واقعہ نہیں اور اسے ویسے ہی سن کر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ فلسطینی قوم اور پوری مسلم امہ کو اس واقعے کو صیہونیوں کے ناپاک عزائم کے طور پر دیکھنا ہوگا۔
ٹرمپ بھی ذمہ دار
الشیخ عمر الکسوانی نے کہا کہ قبلہ اوّل کو نقصان پہنچانے اور القدس میں صیہونیوں کی غنڈہ گردی کے بڑھتے واقعات میں امریکا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے امریکا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا ہے تب سے صیہونی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس میں موجود تمام مقدسات کو اپنی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا لیا ہے۔
انہوںنے کہا کہ صیہونی آباد کار مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرتے اور اسرائیلی حکام فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اوّل سے بے دخل کرتے ہیں۔ مسجد کے ملازمین پر عرصہ حیات تنگ کیا جاتا ہے اور صیہونی شرپسندوں کو قبلہ اوّل میں داخل ہونےاور انتقامی کاروائیوں کے لیے کھلی چھٹی دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے مسجد اقصیٰ کے 12 ملازمین کو قبلہ اوّل سے بے دخل کردیا۔ ان میں سے بعض کو ایک ماہ اور بعض کو 8 ماہ کے لیے قبلہ اوّل سے نکالا گیا ہے۔