اسیران میڈیا سینٹر کی جاری کردہ رپورٹ جس میں پابند سلاسل خواتین کے ساتھ ہونے والی مجرمانہ بدسلوکیوں اور مظالم کے چونکا دینے والے انکشافات بیان کئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانون میں قید 13 بچیوں سمیت 61 فلسطینی خواتین کوبدترین حالات کا سامنا ہے۔ اسیرات کے بنیادی انسانی حقوق بھی پامال کیے جا رہے ہیں اور انہیں جیلوں میں ادنیٰ درجے کے انسانی حقوق بھی میسر نہیں ہیں۔ گذشتہ تین ماہ کے دوران اسرائیلی فوج نے 11 خواتین کو حراست میں لینے کے بعد انہیں عقوبت خانوں میں ڈالا۔ مئی کے اوائل میں فلسطینی اسیرات کی تعداد 49 تھی جو اب بڑھ کر 61 ہوگئی ہے۔
بدترین حالات کا سامنا
اسیران میڈیا سینٹر کی رپورٹ کے مطابق اگست 2017ء کے اوائل تک اسرائیلی جیلوں میں قید خواتین کی تعداد ساٹھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ ان میں سے 25 اسیرات الدامون قید خانے میں پابند سلاسل ہیں، 26 کو ہشارون جیل میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے 16 اسیرات شادی شدہ ہیں۔
زیرحراست 29 فلسطینی اسیرات کو مختلف الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے جن کی تحقیقات جاری ہیں۔ ان انتیس اسیرات کو حراستی مراکز میں بدترین حالات کا سامنا ہے۔ انہیں کٹھارا قسم کی پنجرہ نما گاڑیوں میں ایک سے دوسری جیلوں یا عدالتوں میں لایا جاتا ہے۔ جہاں ان خواتین کو قید کیا گیا وہاں انسانی زندگی کی کوئی ادنی درجے کی بنیادی سہولت تک میسر نہیں۔ جیل کی کوٹھڑیاں انتہائی بدبودار اور متعفن ہیں۔ کئی قید خانے اس قدر تنگ اور تاریک ہیں کہ ان میں سورج کی روشنی کی ایک کرن کا گذر بھی نہیں ہوتا۔ یوں اسیرات کے لیے دن اور رات میں فرق کرنا بھی مشکل ہے۔
زیرحراست 25 اسیرات کو باقاعدہ سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان میں کم سے کم 8 ماہ اور زیادہ سے زیادہ 16 سال کی سزا کے تحت قید خواتین شامل ہیں۔ چار خواتین کو انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔
کم سن اسیرات
اسیران میڈیا سینٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید خواتین میں نہ صرف بڑی عمر کی خواتین پابند سلاسل ہیں بلکہ 18 سال سے کم عمر کی بچیاں بھی صہیونی زندانوں میں قید ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو تنگ اور تاریک کوٹھڑیوں میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ ان کم سن اسیربچیوں کی تعداد 13 ہے جنہیں حراست میں رکھنا عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
کم سن اسیرات میں 18 سالہ جمیلہ داؤد جابر دامون جیل میں بڑی عمر کی خواتین کے ساتھ قید ہے جب کہ دیگر کم عمر اسیرات کو ھشارون جیل میں ڈالا گیا ہے۔
جمیلہ جابر کو اسرائیلی فوج نے 5 جوالائی 2016ء کو حراست میں لیا تھا اور اسے ڈیڑھ سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ ہشارون جیل میں قید 10 کم عمر اسیرات میں 18 سالہ اسراء سمیح جابر کو 12فروری کو حراست میں لیا گیا تھا مگر ابھی تک اسے کسی قسم کی سزا نہیں سنائی گئی، اس کے باوجود اسے پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔
دیگر کم عمر اسیرات میں 17 سالہ امل جمال کبھا کو اگست 2016ء میں جنین شہر سے حراست میں لیا گیا ار اسے ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 16 سالہ مرح لوئی جعید کو رواں سال کے آغاز میں قلقیلیہ سے حراست میں لیا گیا۔ بیت المقدس کی ملک یوسف سلیمان کی گرفتاری 9 فروری 2016ء کو عمل میں لائی گئی اور اسے 10 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔
کم عمر اسیرہ 16 سالہ ھدیہ ابراہیم عرینات کو تین سال قید، مرح باکیر کو ساڑھے آٹھ سال، 18 سالہ نور ابراہیم عواد کو ساڑھے تیرہ سال اور اسیرہ منارہ شوبکی کو چھ سال قید کی سزا کا سامان ہے۔ الخلیل کی اسیرہ اسراء جابر ابراہیم، نور زریقات اور 17 سالہ لما البکری کو 2915ء کے آخر میں حراست میں لیا گیا۔
لرزہ خیز اعداد وشمار
اسرائیلی ریاست کا فلسطینی قوم سے دشمنی کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ قابض فوج چھوٹی عمر کے فلسطینی بچوں اور بچیوں کو حراست میں لینے کے بعد انہیں عقوبت گاہوں میں تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ اس کی تازہ مثال 14 سالہ ملاک محمد الغلیظ نامی ایک بچی کی ہے جسے اسرائیلی فوج نے 20 مئی کو حراست میں لیا۔ قابض فوج نے دعویٰ کیا کہ ملاک الغلیظ کے قبضے سے ایک چاقو برآمد کیا گیا ہے جس کے ذریعے وہ یہودی آباد کاروں پر حملوں کی تیاری کررہی تھی۔ ملاک محمد الغلیظ اس وقت بدنام زمانہ صہیونی Â جیل ہشارون میں قید ہے۔
اسرائیلی جیلوں میں قید خواتین کی عمر 14 سال سے 59 سال کے درمیان ہے۔ سب سے بڑی عمر کی اسیرہ ابتسام موسیٰ موسیٰ ہیں جن کی عمر 59 برس ہے۔ اسرائیلی فوج نے اسے 19 مئی کو غزہ کی پٹی سے غرب اردن اپنی کینسر کی مریض ہمیشیرہ کے ہمراہ جاتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے ابھی تک اسے کوئی سزا نہیں سنائی گئی۔
اسیران میڈیا سینٹر کے مطابق 24 سالہ شاتیلا سلیمان ابو عیادہ کو کفر قاسم سے حراست میں لیا گیا۔ اسے 16 سال قید کی سزا کا سامان ہے۔ اس کے علاوہ 3 اپریل 2016ء کو بیت المقدس سے حراست میں لی گئی شروق ابراہیم دویات کو بھی16 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
صہیونی انتظامیہ کی جانب سے شروق اور شاتیلا کو بھاری جرمانوں کی سزائیں بھی سنائی گئیں۔ شرق دویات کے اہل خانہ نے 80 ہزار شیکل جرمانہ ادا کیا جب کہ شاتیلا کے اہل خانہ کو ایک لاکھ شیکل جرمانہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل فلسطینی خواتین پر ڈھائے جانے والے صہیونی مظالم کا ایک تاریک پہلو انتظامی حراست ہے۔ چار خواتین کو اسرائیلی زندانوں میں انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت قید کیا گیا ہے۔ ان میں 35 سالہ صباح محمد فرعون،32 سالہ احسان حسن دبابسہ،21 سالہ افنان احمد ابو ھنیہ کو تین ماہ انتظامی حراست کی قید سنائی گئی جس میں توسیع کی کی جاسکے گی۔54 سالہ خالدہ کنعان جرار کو چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل کیا گیا ہے۔