الخلیل (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی قوم کو ایک بار پھرامریکی ۔ صیہونی نام نہاد امن اسکیم کی ایک نئی سازش کا سامنا ہے مگر امریکی امن اسکیم ’صدی کی ڈیل‘ بھی دیگر منصوبوں کی طرح بری طرح فلاپ ہوگی کیونکہ فلسطینی قوم قضیہ فلسطین کو نقصان پہنچانے کے کسی بھی عالمی سازشی منصوبے کو قبول کریں گے اور نہ ہی اسے کامیاب ہونے دیں گے۔
امریکا نے ہمیشہ فلسطینی قوم کو لالی پوپ دینے کی کوشش کی اور ہمیشہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے بجائے غاصب اسرائیل کا ساتھ دیا۔ اب تک ایسے کئی امریکی امن منصوبے سامنے آئے مگر کوئی ایک بھی کامیاب نہیں ہوسکا۔ روجرز معاہدہ، کیسنجر امن پلان، ریگن اقدام، بش،Â کلنٹن، جارج بش جونیر اور اوباما اور اب ٹرمپ نے طرح طرح کے کھوکھلے امن منصوبے پیش کیے مگر فلسطینی قوم نے ہمیشہ ان منصوبوں کو ناکامی سے دوچار کیا۔ناکام امریکی امن منصوبے
سابق امریکی وزیر خارجہ ولیم روجرز نے سنہ 1970ء میں ایک امن منصوبہ پیش کیا مگر وہ بھی بری طرح فلاپ ہوا۔
فلسطینی تجزیہ نگار اور قانون دان خلیل الحسینی کا کہنا ہے کہ سنہ 1970ء کو میں جامعہ دمشق میں زیرتعلیم تھا۔ جب ولیم روجزر نے امن اسکیم پیش کی تو مصر نے اسے قبول کر لیا۔ اس کے باوجود اندرون اور بیرون فلسطین احتجاج شروع ہوا۔ ہم نے بھی اس احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ہم نے اپنی تعلیمی سرگرمیاں معطل کردیں، گرفتاریاں ہوئیں مگر ہم نے روجرز کا منصوبہ کامیاب نہیں ہونے دیا۔
الحسینی نے کہا کہ فلسطینی قوم پر اس کی مرضی کے خلاف کوئی نام نہادامن فارمولہ مسلط کرنا اتنا آسان نہیں۔ القدس کے خلاف سازش، حق واپسی اور قومی بیداری کو روکنے کی تمام سازشیں ناکام ہوئی ہیں۔ فلسطینی قوم نے ہمیشہ اپنے عزم اور مزاحمت کے ذریعے امریکیوں کے سازشی منصوبے ناکام بنائے۔ صدی کی ڈیل سازش کا بھی ہی انجام ہوگا۔
ناکام کوشش
فلسطینی تجزیہ نگار اور سیاسی امور کے ماہر پروفیسر عبدالستار قاسم نے کہا کہ یہ یقین کرلینا چاہیے کہ ’صدی کی ڈیل‘ اوسلو سمجھوتے اور کئی دوسرے نام نہاد امن منصوبوں کی طرح ایک ناکام کوشش ثابت ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قاسم نے کہا کہ میں پوری قوم کو اطمینان دلاتا ہوں کہ صدی کی ڈیل نہ تو آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ ہی کامیاب ہوسکتی ہے چاہےÂ رام اللہ اتھارٹی اور عرب ممالک کی قیادت اسے تسلیم ہی کیوں نہ کرلیں۔
میں نہیں جانتا کہ صدی کی ڈیل کے نکات کیا ہیں مگر اس کے بارے میں اب تک جو کچھ سامنے آ چکا ہے وہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی قوم سے القدس چھیننے کی سازش ہو رہی ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو سرد خانے کی نذر کیا جا رہا ہے اور بیرون فلسطین فلسطینی ریاست کے قیام کی باتیں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدی کی ڈیل کو آگے بڑھانا اتنا آسان نہیں۔ یہ سیاست دانوں پر بھی بہت بڑا بوجھ ہوگا۔ امریکیوں کو بھی بہ خوبی اندازہ ہے کہ ان کی ماضی کی نام نہاد امن کوششیں بھی کامیاب نہیں ہوئیں اور آئندہ کے لیے بھی ایسا نہیں ہوگا۔
عوامی محاذ کے رہنما اور فلسطینی سیاست دان عبدالعلیم دعنا نے فلسطینی اتھارٹی کو خبردار کیا کہ وہ صدی کی ڈیل کے ’بکواس‘ منصوبے کے پیچھے نہ پڑے۔ قوم کا کوئی طبقہ صدی کی ڈیل کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔