فلسطینیوں کے اس نئے اور مؤثر مزاحمتیÂ اسلوب نے صیہونیوں کو ایک نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ رات کے اوقات میں فلسطینی مظاہرین سے نمٹنا صیہونی فوج کے لیے مشکل ہو رہا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبارات نے کہا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میںÂ رات کے اوقات میں ہونے والے مظاہروں سے صیہونی فوج پریشان ہے اور ان مظاہروں سے نمٹنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق صیہونی فوج فلسطینیوں کے رات کے اوقات میں ہونے والے مظاہروں سے خوف زدہ ہے کیونکہ فلسطینی رات کی تاریکی سے فائدہ اٹھاہ کر سرحد عبور کرکے صیہونی کالونیوں تک پہنچ سکتےہیں۔
اسرائیل دفاعی تجزیہ نگار ’عاموس ھارئیل‘ کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین نے اسرائیلی فوج کی کمزوری پکڑ لی ہے۔ رات کے وقت مظاہرے فلسطینیوں کے لیے فائدہ مند اور اسرائیلی فوج کے لیے نقصان دہ ہیں۔
ہارئیل کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کے مختلف حربوں کا استعمال زیادہ فعال ثابت نہیں ہوا۔ اندھیرے میں مظاہرین تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہیں جب کہ صیہونی فوج غلطی سے فلسطینی مظاہرین کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر انہیں شہید اور زخمی کرسکتی ہے جس پر اسرائیل کو عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رات کی تاریکی میں ہونے والے ان مظاہروں کو فلسطینی شہریوں نے ’رات کا اضطراب‘ یا Night Confusion‘ رکھا ہے۔
مسلسل بے چینی
اسرائیلی فوج کی بھاری نفری غزہ کی سرحد پرتعینات ہے۔ رات کے اوقات میں تعینات فوجی اضطراب مسلسل میں ہیں اور ان کی سمجھ نہیں آ رہا کہ وہ فلسطینی عوام کے احتجاج کو کیسے کچلیں۔ فلسطینیوں نے خوف کی دیوار گراتے ہوئے صیہونی فوج کی خاموشی کا بیریر بھی توڑ دیا ہے۔
ایک مقامی شہری ابو عبادہ کا کہنا ہے کہ ’رات کا اضطراب‘Â مظاہروں کا ایک نیا انداز ہے۔ مگر اس میں مزاحمت کے وہی پرانے طریقے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ فلسطینی شہری احتجاج کے دوران ٹائر جلاتے، ملی نغمے گاتے، لاؤڈ اسپیکروں سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ کرتا اور لیزر روشنیاں جلاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا ایک گروپ فیس بک ارو وٹس اپ کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے ذریعے ایک نقطہ تماس تک پہنچا۔
ابو عبادہ کا مزید کہنا ہے کہ آتش بازی اور خوف ناک آوازوں کے بعد مظاہرین سرحدی باڑ کی طرف بڑھتے ہیں۔ ہم مزید آتش بازی کرتے ہیں، ٹائر جلاتے اور سرحدی باڑ کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔
احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والے ایک مقامی شہری ابو اسامہ نے کہا کہ رات کے اوقات میں مظاہروں کا اپنا مزہ ہے۔ رات بھر ہم فائرنگ کرتے، ٹائر لاتے، لاؤڈ اسپیکر استعمال کرکے صیہونی فوج کا ناک میں دم کیے رکھتے ہیں۔
ابو اسامہ کا کہنا ہے کہ ہمارا حتجاج پرامن ہوتا ہے مگر ہماری جانوں کو اسی طرح خطرات لاحق ہوتے ہیں جس طرح دن کے اوقات میں ہوتے ہیں۔ اسرائیلی فوج اندھا دھند فائرنگ کرتی ہے۔ اسرائیلی ڈرون طیارے بھی بم مارتے ہیں۔
جُمعہ کی شب
گذشتہ جمعہ کی شب فلسطینی شہریوں نے بھرپور احتجاج کیا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ فلسطینی اسرائیلی فوج کے بہت قریب پہنچ گئے اور کئی نقاط تماس تک رسائی حاصل کرلی۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے سرحدی باڑ کے ساتھ بھاری بھرکم کنکریٹ کی دیواریں کھڑی کی گئی تھیں۔
مغرب کی اذان ہوتے ہی فلسطینی سرحد کی طرف چل پڑے۔ جب صحیح اندھیرا چھا گیا تو ہم نے آتش بازی شروع کردی۔ لیزر شعاعوں کا استعمال کیا اور اس طرح ہم نقاط تماس کی نشاندہی کرتے اور آگے بڑھتے رہے۔
غزہ میں دفاعی امور کے ماہر میجر نرل یوسف شرقاوی نے کہا کہ فلسطینیوں نے رات کے مظاہروں کے ذریعے خوف کی دیوار گرادی ہے۔ اسرائیلی فوج سخت غصے میں ہے اور اسے مزید الرٹ ہونا پڑا ہے کیونکہ فلسطینیوں کے رات کے احتجاج نے دشمن کا رات کا آرام ، چین اور سکون برباد کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صیہونی دشمن رات کے اوقات میں اندھا دھند گولیاں چلا کر فلسطینی مظاہرین کو خطرناک جانی نقصان پہنچا سکتےہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار نے بتایا کہ غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کے احتجاج نے بھارت پر برطانوی سامراج کے غاصبانہ قبضے کی یاد تازہ کردی ہے۔ رات کی تاریکی میں بھارتی عوام برطانوی استبداد کے خلاف احتجاج کے دوران مختلف چیزوں ک آگ لگایا کرتے یا آتش بازی کا مظاہرہ کرتے۔
تجزیہ نگار رامی ابو زبیدہ کا کہنا ہے کہ ’رات کی کنفیوژن‘ نامی احتجاجی تحریک فلسطینیوں کی مزاحمت کے باب میں ایک نیا اضافہ ہوا۔اس سے قبل فلسطینی شہری گیسی غباروں اور آتش گیر کاغذی جہازوں کی مدد سے اسرائیلی فوج کو سرپرائز دے چکے ہیں۔