مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی مشہور اسلحہ ساز کمپنی ” البٹ ماریخوت” نے بتایا ہے کہ اسے "سائر-6” جنگی بیڑے پر الیکٹرانیک اسلحہ نصب کرنے کا ٹینڈر ملا ہے کو اگلے سال سے اسرائیل کے گیس کارخانوں کی حفاظت کے لئے تیعنات کئے جائیں گے۔
کمپنی نے بتایا کہ اسے یہ ٹینڈر دس برسوں کے لئے ملا ہے۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ اس کے نئے سسٹم سے یہ جنگی بیڑا، حزب اللہ کے میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے گا اور اس طرح سے سمندر میں اسرائیل کی گیس پیداوار کی یونٹ کو حزب اللہ کے میزائلوں سے محفوظ بنانا ممکن ہو جائے گا۔اسرائیل کی البٹ اسلحہ ساز کمپنی نے اپنے باضابطہ بیان میں بتایا کہ اس سسٹم کا کامیابی کے ساتھ تجربہ کر لیا گیا ہےاور اسرائل کی وزارت دفاع کے تعاون سے اسے پیشرفتہ کیا گیا ہے اور مذکورہ سسٹم متعدد طرح کے سگنلز اور الیکٹرانیک ڈیوائسز پر مبنی ہے اور کمپی کو امید ہے کہ یہ سسٹم، ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کی توانائی رکھتا ہے۔
در ایں اثنا اسرائیلی فوج نے بھی اعلان کیا ہے کہ جرمنی میں "سائر-6 ” ماڈل کے چار جنگی بیڑوں کی تعمیر کا کام جاری ہے اور پہلا جنگی بیڑا اگلے سال کے آخر تک تل اویو کے حوالے کر دیا جائے گا جو اسرائیل کا سب سے بڑا جنگی بیڑا بھی ہوگا۔
سید حسن نصر اللہ ے اسرائیل سے لبنان کے تیل اور گیس کے ذخائر سے دور رہنے کو کہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق 2021 تک باقی تین جنگی بیڑے بھی اسرائیلی بحریہ کے حوالے کر دیئے جائیں گے اور ان پیشرفتہ جنگی بیڑوں سے، اسرائیل کے تیل اور گیس کے کارخانے کی حفاظت کی جائے گی۔
اسرائیل کے اعلان کے مطابق، یہ پیشرفتہ جہاز، پیشرفتہ رڈار سسٹم سے لیس ہیں جو سمندر میں پانی کے اندر اور اوپر آسمان میں کسی بھی خطرے کا پتہ لگانے کی توانائی رکھتے ہیں، اس کے ساتھ ہی اس جہاڑ میں جنگی ہیلی کاپٹر بھی ہوں گے جبکہ جلد ہی ان جہازوں کو سمندری آئرن ڈوم جیسی سیکورٹی شیلڈ سے سے لیس کیا جائے گا۔
دلچسپ سوال یہ ہے کہ اسرائل یہ سب تیاری کیوں کر رہا ہے؟
در اصل لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے ایک ویڈیو کلپ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیلی فوج نے لبنان کے تیل کے کارخانوں پر حملہ کیا تو حزب اللہ، اسرائیل کے تیل اور گیس کے کارخانوں پر میزائلوں کی بارش کر دے گا۔
اس ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ سمندر میں بلاک -9 ہمارا ہے۔ ویڈیو میں سید حسن نصر اللہ کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ لبنان، اپنے گیس اور تیل کے ذخائر پر حملے کا جواب دینے کی توانائی رکھتا ہے اور اسرائیل کے یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے۔
اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر لبنان نے بلاک-9 کو استعمال کیا تو اسے دور حجری میں پہنچا دیا جائے گا جس پر حزب اللہ نے بھی اسرائیل کے گیس کارخانوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی جس کے بعد اب اسرائیل، حزب اللہ کی دھمکی سے نمٹنے کے لئے البٹ سے مدد لے رہا ہے۔
البٹ اسرائیل کی وہ کمپنی ہے جو اسرائیلی فوج کے استعمال کے 90 فیصد ڈرون طیارے بناتی ہے۔ اسرائیل اس طرح کی تیاری تو کر رہا ہے تاہم کون جانتا ہے کہ 2021 تک کی جب اس کی تیاری مکمل ہوگی، حزب اللہ کی "آمادگی” کیسی ہوگی؟