فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں پرتشدد واقعات کا تکرار روکنے کے لیے مسجد کے داخلی راستوں پر میٹل ڈیٹکٹر گیٹ نصب کیے ہیں۔
سیکیورٹی کی آڑ میں نصب کیے گئے ان گیٹوں میں اسرائیلی فوج کو ’جی فور ایس‘ نے تعاون کیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج اسی کمپنی کی مدد سے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں مسجد ابراہیمی میں بھی گیٹ نصب کرچکی ہے۔
رپورٹ میں ’جی فور ایس‘ کمپنی کے مقاصد اور مکروہ عزائم پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ کمپنی اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی اداروں کی ایک آلہ کار ہے جو فلسطینی شہریوں کے لیے مشکلات پیدا کرنےمیں پیش پیش ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بین الاقوامی سطح پر اس کی سرمایہ کاری روکنے کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہیں۔
’G4S‘ کا قیام
’جی فور ایس‘ لیمیٹڈ سیکیورٹی کمپنی اسرائیل کے قیام سے بھی قبل سنہ 1937ء میں قائم کی گئی تھی۔ اسے اسرائیل کی سیکیورٹی سروسز فراہم کرنے والی دوسری بڑی کمپنی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ فرم سول سیکیورٹی سروسز اور انٹیلی جنس کے شعبے میں بھی خدمات فراہم کرتی ہے۔
’جی فور ایس‘ سیکیورٹی گارڈز، بحالی کے لیے ورکرز اور سیکیورٹی کلیننگ کے شعبے میں بھی تربیت یافتہ افراد مہیا کرتی ہے۔ اسرائیل کے سرکاری اداروں اور نجی سیکٹر، کارخانوں، دفاتر، مارکیٹوں، ریٹیل چینز، اسپتالوں اور ہوٹلوں میں ہزاروں ایجنٹ کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ کمپنی کے اپنے دفاتر میں کم سے کم 8000 افراد ملازمت کرتے ہیں۔
سرگرمیاں
’جی فور ایس‘ برطانیہ اور بین الاقوامی سیکیورٹی کمپنیوں کا حصہ ہے۔ یہ کمپنی سول سیکیورٹی سروسز، الیکٹرانک سیکیورٹی آلات، ٹرانسپورٹ فنانسنگ، جیلوں سے ڈیلنگ اور پوری دنیا میں سیکیورٹی اہلکاروں کی فراہمی Â اس کے اہم پراجیکٹ ہیں۔
اسرائیل کے علاوہ دنیا بھر میں ’جی فور ایس‘ کی 50 شاخیں قائم ہیں۔ ان میں 16 مرکزسیکیورٹی ٹیکنالوجی، آلات، ان کی تنصیب، کمیونیکیشن کورسز اور چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر بحالی کے کاموں میں سرگرم ہیں۔
اسرائیل میں 8000 افراد پولیس کی خدمات انجام دیتے ہیں جب کہ مجموعی طور پر کمپنی کے 125 ملکوں میں پھیلے ملازمیں کی تعداد پانچ لاکھ 25 ہزار سے زاید بتائی جاتی ہے۔
یہ کمپنی اسرائیلی جیلوں کو بھی سیکیورٹی کے آلات کے ساتھ ساتھ اپنے ایجنٹوں کی خدمات فراہم کرتی ہے۔ اسرائیلی زندانوں میں ڈالے گئے ہزاروں فلسطینیوں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں سے غیر انسانی سلوک اور انہیں اذیتیں دینے میں ’جی فورایس‘ بھی پیش پیش ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم کردہ اسرائیلی فوجی چوکیوں پر نصب آلات بھی ’جی فورایس‘ کے فراہم کردہ ہیں۔ یہودی کالونیوں، پولیس اور فوج کے کیمپنوں اور دیگر حساس مقامات پر بھی لگائے گئے بیشتر آلات اسی کمپنی نے فراہم کیے ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
کمپنی ڈویلپمنٹ
’جی فور ایس‘ سیکیورٹی کمپنی کا بانی ایک یہودی تھا جو فلسطین پر برطانوی قبضے کےدور میں برطانوی پولیس کا افسر تھا تاہم اس کمپنیی کا موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی یگال شیر میسٹر نامی ایک یہودی ہے۔
سنہ 2002ء میں اس کمپنی نے برطانیہ کی ایک دوسری کمپنی Group4flak کے 50 فی صد شیئرز خرید کیے۔ موخرالذکر کمپنی بھی برطانیہ میں سیکیورٹی سروسز فراہم کرتی ہے۔ مذکورہ برطانوی کمپنی دراصل جرمنی کی Â فضائی سیکیورٹی کے لیے کام کرنے والی Securicor کمپنی کا حصہ ہے۔ سنہ 2004ء مین سیکیوریکور اور G4flack آپس میں مدغم ہوگئی تھیں جس کے بعد اسے G4S-4 سیکیوریکور کے نام سے رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔
بائیکاٹ تحریک کا سامنا
‘جی فور ایس‘ اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعاون پر عالمی بائیکاٹ تحریک کا بھی سامنا کرتی رہی ہے۔ عالمی بائیکاٹ تحریک کے دباؤ کے بعد اس نے سنہ 2016ء میں اسرائیل میں اپنی سرمایہ کاری کا بیشتر حصہ فروخت کردیا تھا۔
گذشتہ برس دسمبر میں اسرائیلی بائیکاٹ کے لیے سرگرم عالمی مہم نے اپنے فیس بک صفحے پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کی کامیاب کوششوں سے برطانوی سیکیورٹی فرم ’جی فور ایس‘ نے اسرائیل میں اپنی سرگرمیاں محدود کردی ہیں۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ جی فورایس کا بائیکاٹ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وہ اسرائیل میں اپنے تمام پروجیکٹس ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی پولیس کو تربیت کی فراہمی اور بیت المقدس میں بیت شمیس کے مقام پر پولیس کالج کو بند نہیں کردیتی۔