(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطینی عوام ، فلسطین کے اہداف اور امنگوں کے حصول کا واحد راستہ تحریک انتفاضہ جاری رکھنے کو سمجھتے ہیں۔
تحریک انتفاضہ کہ جو سولھویں برس میں داخل ہوگئی ہے اسے جاری رکھنے پر فلسطینی عوام کی تاکید اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی عوام کے درمیان تحریک انتفاضہ کو بہت اہمیت حاصل ہے اور وہ کافی مستحکم و مضبوط ہے۔ انتفاضہ الاقصی کی سولہویں سالگرہ ایسے عالم میں منائی جارہی ہے کہ فلسطینی عوام کے اس مزاحمتی و استقامتی عمل نے کہ جس میں فلسطینی عوام خالی ہاتھوں سے غاصب صیہونی حکومت کا مقابلہ کررہے ہیں ان کی مظلومیت کو پہلے سے زیادہ نماں کردیا ہے۔ اٹھائیس ستمبرسن دوہزار میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ وہ انتفاضہ ہے جس کی آگ سابق صیہونی وزیر اعظم ایریل شیرون نے مسجد الاقصی پر حملہ کرکے لگائی تھی۔ بلاشبہ انتفاضہ قدس ، انتفاضہ الاقصی ، انتفاضہ سنگ اور گذشتہ عشروں کے دوران فلسطینیوں کی تمام جد وجہد کا تسلسل ہے۔ اٹھائیس ستمبر سن دوہزار میں صیہونی سرغنہ ایریل شیرون ، ایک اشتعال انگیز قدم اٹھاتے ہوئے صیہونی سیکورٹی اہلکاروں اور کچھ فوجیوں کے ہمراہ مسجد الاقصی کے صحن میں داخل ہوگیا تھا – مسجدالاقصی کی توہین کے لئے اٹھائے جانے والے صیہونیوں کے اس قدم پر فلسطینیوں کا غصہ بھڑک اٹھا اوروہ پولیس کے ساتھ الجھ پڑے کہ جس کے نتیجے میں صیہونی فوجیوں کی بربریت میں تیرہ فلسطینی شہید ہوگئے۔ مسجد الاقصی کہ جو ایک مقدس اسلامی مقام اور مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے مسلمانوں خاص طور سے فلسطینیوں کے درمیان خاص احترام اور تقدس کی حامل ہے اور فلسطین اور دنیا بھر کے مسلمان اس سے متعلق مسائل کے سلسلے میں بہت حساس ہیں اوران پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ بیت المقدس میں صیہونیوں کے تسلط پسندانہ عزائم اور مسجد الاقصی کے سلسلے میں ان کے اشتعال انگیز اقدامات پر فلسطینیوں کے ردعمل سے قدس اور اس کی حفاظت کے سلسلے میں فلسطینیوں کے اندر پائی جانے والی حساسیت کا پتہ چلتا ہے۔ انتفاضہ الاقصی ، انیس سو ستاسی میں شروع ہونے والی پہلی انتفاضہ تحریک کے بعد کا مرحلہ شمار ہوتی ہے اور سن دوہزار میں شروع ہونے والی انتفاضہ الاقصی کا ایک پہلو فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ کو عالمگیر بنانا رہا ہے۔فلسطینیوں کی دوسری تحریک انتفاضہ نے کہ جو انتفاضہ الاقصی کے نام سے معروف ہے عملی طور پرصیہونی حکومت کو مقبوضہ فلسطین میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کے مقصد کو ناکام بنا دیا اور اس حکومت کو پہلی بار دوہزار پانچ میں مقبوضہ فلسطین کے ایک حصے یعنی غزہ سے پیچھے ہٹنے پر مجبورکردیا۔ فلسطینی عوام نے ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کو بیت المقدس سمیت فلسطینی علاقوں پر تسلط حاصل کرنے کی پالیسیوں میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ سن دوہزار میں شروع ہونے والی انتفاضہ الاقصی کہ جو مسجد الاقصی کی توہین کے لئے صیہونی حکومت کے اقدامات کا نتیجہ ہے، اسی حقیقت کی تائید ہے۔ بیت المقدس میں صیہونی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف تحریک انتفاضہ کے تسلسل سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطینی عوام اسلام کے مقدس مقامات کی حمایت اور ایسی خود مختار فلسطینی مملکت کی تشکیل کے مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پرعزم ہیں جس کا دارالحکومت قدس ہو۔ فلسطین کے حالات سے معلوم ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام کی استقامت نہ صرف یہ کہ رکنے والی نہیں ہے بلکہ مرحلہ بہ مرحلہ وسیع تر پہلؤوں کی حامل ہوگئی ہے۔ اس تناظر میں فلسطینی عوام نے ستمبر دوہزار سے صیہونیوں کے مقابلے میں استقامت و مزاحمت کا دوسرا مرحلہ شروع کیا کہ جو انتفاضہ دوم یا انتفضافہ الاقصی کے نام سے معروف ہوا۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ انتفاضہ الاقصی نے انتاضہ کے دوسرے مرحلے کی زمین ہموار کردی ہے اور خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطینی عوام گذشتہ ایک برس سے انتفاضہ کے دوسرے مرحلے کی تیاری کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں فلسطینیوں نے بارہا تاکید کی ہے کہ تیسری تحریک انتفاضہ کا شروع ہونا یقینی ہے اور موجودہ شواہد بھی اس کے مقدمات فراہم ہونے کی عکاسی کررہے ہیں۔ اور حالیہ مہینوں میں فلسطینی عوام کی استقامت میں شدت سے پتہ چلتا ہے کہ انتفاضہ ، قدس کی نئی تحریک کے عنوان سے صیہونی حکومت کے خلاف استقامت کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
(بشکریہ : سحر نیوز)