صہیونی فوج کی ٹارگٹ کلنگ کارروائیوں کے جواب میں پہلا انتقامی فدائی حملہ سنہ1996ء میں انجینیر یحییٰ عیاش Â کو شہید کئے جانے کے رد عمل میں نے کیا گیا۔ اس کے بعد اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے اس روایت کو برقرار رکھا۔
اگرچہ فلسطینی مجاھدین اور عام نوجوانوں کے فدائی حملوں پر دنیا بھر میں لے دے ہوئی۔ ان کارروائیوں کو دہشت گردی تک قرار دیا گیا۔ مگر فلسطینی عوام کے دل و دماغ میں ایسی کارروائیوں کی مخالفت کے جذبات پیدا نہیں کیے جاسکے۔ اسرائیل جیسے جیسے فلسطینی رہنماؤں کو شہید کرتا رہا فلسطینی مجاھدین اس کے جواب میں فدائی حملہ کرکے دشمن کو یہ باورکراتے رہے کہ مجاھدین کسی بھی وقت اور کہیں بھی دشمن پر کاری ضرب لگا سکتے ہیں۔
اگرچہ فلسطینیوں کے فدائی حملوں نےصہیونی ریاست کو طاقت کے وحشیانہ استعمال سے باز تو نہیں رکھا مگر صہیونیوں پر فلسطینی مجاھدین کے اس طریقہ انتقام کے خوف کی دھاک Â ضرور بٹھا دی۔
حال ہی میں شبعہ تحقیق ومطالعہ نے اسرائیل کے ٹارگٹ کلنگ حملوں اور اس کے جواب میں فلسطینیوں کی فدائی کارروائیوں کا تفصیلی احوال جمع کیا ہے۔ یہ سلسلہ سنہ 1996ء میں حماس رہنما یحییٰ عیاش کی ٹارگٹ کلنگ میں شہادت سے ہوتا ہے۔
’مقدس انتقام‘
سنہ 1996ء میں حماس رہنما یحییٰ عیاش کی ٹارگٹ کلنگ میں شہادت کے بعد حماس کے عسکری نگ القسام بریگیڈ نے انتقامی فدائی حملے شروع کیے۔ انہیں ’انتقامی فدائی کارروائیاں‘ قرار دیا گیا۔ انتقامی فدائی حملوں کی قیادت کرنے والوں میں اسیر حسن سلامہ کا نام پیش پیش ہے۔ فدائی حملوں کی روایت غزہ سے غرب اردن منتقل ہوئی۔ غزہ میں فدائی کارروائیوں کی نگرانی محمد الضیف کررہے تھے۔
یحییٰ عیاش کی شہادت کے جواب میں فدائی حملہ 40 روز بعد کیا گیا۔ پہلا فدائی حملہ مجد ابو وردہ نے کیا۔ اس کے بعد ابراہیم السراخنہ نے اسی روز فدائی حملہ کرکے دشمن کو اپنی انتقامی کارروائیوں کا جواب دیا۔ 3 مارچ 1996ء کو رائد الشغنوبی نے فدائی حملہ کیا۔ یہ تینوں حملے عیاش کی شہادت کا جواب تھے جن میں 46 صہیونی جہنم واصل ہوئے جبکہ 1633 زخمی ہوگئے۔
سنہ1996ء کے بعد القسام بریگیڈ کے اہم فدائی حملے
’بس نمبر 108‘ میں فدائی حملہ
25 فروری1996ء کو یہ حملہ انجینیر یحییٰ عیاش کی شہادت کا پہلا رد عمل تھا۔ فدائی حملہ مجدی ابو وردہ نے ایک یہودی نوجوان کے بھیس میں بیت المقدس میں ایک اسرائیلی بس میں داخل ہو کرکیا۔ اس حملے میں 28 اسرائیلی ہلاک اور پچاس کے قریب زخمی ہوگئے۔ ان میں بیشتر شدید زخمی تھے۔
ابراہیم الساخنہ فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ 26 فروری 1996ء کو کیا گیا۔ یہ حملہ مسجد ابراہیمی میں نمازیوں کے قتل عام کی برسی پرکیا گیا۔ فدائی حملہ کرنے والے نوجوان کا نام ابراہیم الساخنہ تھا۔ یہ فدائی حملہ بھی بیت المقدس میں کیا گیا جس میں کئی یہودی ہلاک اور زخمی ہوئے تاہم صہیونی ریاست نے تین ہلاکتوں اور 40 زخمیوں کی تصدیق کی۔
ہاشمالنجار فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ 22 دسمبر 2000ء میں ہاشم النجار نامی ایک فلسطینی مجاھد نے کیا۔ صہیونی ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں پر وحشیانہ مظالم Â اور القسام کمانڈر ابراہیم بنی عودہÂ کی شہادت کے رد عمل میں یہ کارروائی اپنی نوعیت کی ایک بڑی اور جرات مندانہ حملہ تھا جو ایک صہیونی کالونی میں گھس کر کیا۔
ماہ صیام کے دوران وادی اردن میں Â اسرائیل کی ’میحولا‘ نامی صہیونی کالونی میں قائم ایک ہوٹل میں کیا۔ فدائی حملے میں چھ صہیونی جہنم واصل اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔
10 فدائی حملے
فدائی حملوں کی یہ سیریز حماس کے بانی اور روحانی پیشوا الشیخ احمد یاسین کی قاتلانہ حملے میں شہادت کے رد عمل میں کیے گئے۔
یہ دس فدائی حملے درج ذیل ہیں
طولکرم فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ احمد علیان نامی ایک فلسطینی مجاھد نے 4 مارچ 2001ء کو کیا۔ غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم میں نتانیا کے مقام پر ایک کھلی شاہراہ پر ہونے والے اس فدائی حملے کے نتیجے میں 4 صہیونی ہلاک اور 40زخمی ہوئے۔
اسی شہر میں دوسرا فدائی حملہ
غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم میں دوسرا فدائی حملہ 18 مئی 2001ء کو 21 سالہ القسام کارکن محمود احمد مرمش نے کیا۔ اس نے مقامی وقت کے مطابق دن ساڑھے گیارہ بجے نتانیا ہی میں ہشارون مرکز میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 7 صہیونی ہلاک اور 100 زخمی ہوئے۔
نتساریم فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ شہید القسام بریگیڈ کے کمانڈر حسین ابو نصر نے کیا جس کا تعلق غزہ کی پٹی سے تھا۔ اس نے بارود سے بھری ایک کار غزہ کے نواحی علاقے میں قائم ’نتساریم‘ صہیونی کالونی کے قریب ایک کیمپ سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں متعدد صہیونی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ خیال رہے کہ بعد ازاں یہ کالونی اسرائیلی حکومت نے خالی کردی تھی۔
خان یونس فدائی حملہ
انتیس مئی 2001ء کو غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک القسام کارکنان اسماعیل عاشور اور عبدالمعطی العصار نے مشترکہ طور پر پہلے اسرائیلی فوجی چوکی پر دستی بموں سے حملہ کیا اس کے بعد فدائی حملہ کردیا جس کے نتیجے میں متعدد صہیونی فوجی جہنم واصل ہوئے۔
بارک ہوٹل حملہ
ستائیس مارچ 2002ء کو القسام کے فدائی حملہ آور عبدالباسط عودہ نے شمالی تل الربیع میں نتانیا کے مقام پر قائم بارک ہوٹل میں فدائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 36 صہیونی جہنم واصل ہوئے۔ سنہ 1948ء کے بعد یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا حملہ تھا۔
تل ابیب حملہ
یہ حملہ جون 2001ء میں فدائی حملہ آور سعید الحوتری نے اسرائیل کے خود ساختہ دارالحکومت تل ابیب (تل الربیع سابقہ نام) میں کیا جس میں 20 صہیونی ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ پانچ سال کے بعد یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا فدائی حملہ تھا۔
شمالی بیت المقدس حملہ
یہ فدائی حملہ القسام کارکن ضیاء الطویل نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمالی علاقے تل الفرنسیہ میں کیا جس میں متعدد صہیونہ ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔
کفر سابا حملہ
28 مارچ 2001ء کو فلسطینی مجاھد فادی عطا اللہ یوسف نے کفر سابا کے مقام پر کیا جس میں دو صہیونی ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں چار کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی۔
کفار سابا میں دوسرا فدائی حملہ
اسی شہر میں دوسرا فدائی حملہ 18 سالہ القسام کارکن عماد الزبیدی نے 23 اپریل 2001ء کو کیا۔ اس حملے میں 50 کےلگ بھگ اسرائیلی غاصب ہلاک اور زخمی ہوئے۔
شافی شمرون فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ مجاھد جمال ناصر نے 29 اپریل 2001ء کو کیا۔ اس نے اپنی کار میں 240 کلو گرام بارودی مواد بھر کر شافی شمرون صہیونی کالونی میں اسرائیلی فوج کی ایک بس سے ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں کئی اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوئے۔ تاہم صہیونی فوج نے اس حملے میں جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی۔
حماس رہنماؤں کی شہادت کا جواب
اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس رہنماؤں جمال سلیم اور جمال منصور کی قاتلانہ حملوں میں شہادت کے رد عمل میں القسام بریگیڈ کے کارکن عزالدین سہیل المصری نے 9 اگست 2001ء کو بیت المقدس میں سپارو ہوٹل پرفدائی حملہ کرکے 19 صہیونیوں کو ہلاک اور 120 کو زخمی کردیا تھا۔
ماہر حبیشہ فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ القسام کمانڈر محمود ابو الھنود کی صہیونی فوج کی قاتلانہ حملے کے انتقام میں مجاھد کارکن محی الدین حبیشہ نے کیا۔ نابلس سے تعلق رکھنے والے فدائی حملہ آور حبیشہ نے 12فروری 2001ء کو ایک فدائی حملہ کیا۔ اس حملے میں حیفا شہر میں قائم ایگد نامی اسرائیلی کمپنی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 16 صہیونی ہلاک اور 55 زخمی ہوگئے۔ ان میں 15 کی حالت تشویشناک بیان کی گئی تھی۔
شاہراہ انبیا فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ القسام کارکن رائد البرغوثی نے بیت المقدس میں شاہراہ انبیاء پر ایک چیک پوسٹ پر کیا۔ فدائی حملہ آور نے اپنے بیگ میں بارود بھرکر اسرائیلی فوجی چوکی پرحملہ 4 ستمبر 2001ء کیا جس کے نتیجے میں 5 صہیونی ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے۔
جہاد حمادہ فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ 4 اگست 2008ء کو الشیخ صلاح شحادہ نے کیا۔ فدائی حملہ آور غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں ایک صہیونی بس میں گھسنے میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے اپنی بارودی جیکٹ بس میں پھوڑ دی جس کے نتیجے میں 10 صہیونی ہلاک اور 46 زخمی ہوئے۔ اس فدائی حملے کی منصوبہ بندی شہید مازن فقہا نے کی تھی جنہیں حال ہی میں اسرائیلی فوج غزہ میں شہید کردیا تھا۔
رائد مسک فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ 19 اگست 2003ء کو مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے القسام کارکن رائد مسک نے ایک چیک پوسٹ کے قریب صہیونیوں سے بھری بس میں کو کیا جس کے نتیجے میں 21 صہیونی ہلاک اور 136 زخمی ہوئے۔
یہ فدائی حملہ حماس رہنما عبداللہ القواسمی کی شہادت کے انتقام میں کیا گیا۔
مائیکس بلاس‘ فدائی حملہ
صیہونی دشمن کی فول پروف سیکیورٹی کو چیرتے ہوئے یہ فدائی حملہ پاکستانی نژاد برطانوی مجاھد عاصف محمد حنیف نے 30 اپریل 2003ء کو کیا۔ یہ حملہ تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کے قریب شاہراہ ہاربرٹ پر قائم ’مائیک پلیس‘ ہوٹل میں کیا جس میں 5 صہیونی ہلاک اور 60 زخمی ہوگئے تھے۔
قطیشات فدائی حملہ
فلسطینی مجاھد اسلامی قطیشات نے یہ فدائی کارروائی ارئیل صہیونی کالونی میں Â 12 اگست 2003ء کو کی جس میں دو صہیونی ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔
یہ فدائی حملہ القسام کے کمانڈروں فائز الصدر اور خمیس ابو سالم کی اسرائیلی فوج کے قاتلانہ حملے میں شہادت کا جواب تھا۔
شیخ یاسین اور الرنتیسی کی شہادت کا جواب
فلسطینی مجاھد طارق حمید نے جنوبی غزہ میں صلاح الدین شاہراہ پر کیا جس میں متعدد صہیونی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔
ھیلل ہوٹل حملہ
فلسطینی مجاھد ایہاب ابو سلیم نے 9 ستمبر 2003ء بیت المقدس میں’ھیلل‘ ہوٹل میں گھس کر فدائی حملہ کیا۔ یہ حملہ القسام کمانڈر انجینیر میں الحنبلی کی شہادت کارد عمل تھا۔ اس فدائی حملے میں چھ صہیونی جہنم واصل اور 45 زخمی ہوگئے تھے۔
الرملہ فدائی حملہ
یہ فدائی حملہ منگل 9 ستمبر 2003ء کو القسام کمانڈر رامز ابو سلیم نے الرملہ شہر میں کیا جس کے نتیجے میں 9 صہیونی ہلاک اور دسیوں زخمی ہوئے۔
الشیخ احمد یاسین کی شہادت کا انتقام
شمالی فلسطین کے شہر بئرسبع میں اسرائیل کی ’ڈان‘ نامی ٹرانسپورٹ کمپنی کی بس میں دو القسام کارکنوں احمد القواسمی اور نسیم الجعبر نے مل کر کیا۔
یہ فدائی حملہ بہ روز سوموار 30ا گست 2004ء کو رات گیارہ بجے کیا جس میں 17 صہیونی ہلاک اور 100 زخمی ہوئے۔ یہ دوہرا فدائی حملہ حماس کے بانی الشیخ احمد یاسین کی شہادت کے انتقام میں کیا گیا۔
عدنان الغول کی شہادت کا انتقام
صہیونی فوج نے جنگی طیاروں نے 21 اکتوبر 2004ء کو غزہ کے قریب ایک فضائی حملے میں القسام کمانڈر عدنان الغول کو شہید کیا۔ اس کے جواب میں کیے گئے فدائی حملے میں متعدد صہیونی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
احمد الجعبری کی شہادت کا انتقام
صہیونی فوج نے 14 نومبر2004ء کو القسام بریگیڈ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مجاھدین اپنے کمانڈر احمد الجعبری کی شہادت کا بھرپور بدلہ لیں گے۔ اس کے بعد بئرسبع اور مغربی النقب، اسدود اور تل ابیب میں راکٹ حملے کیے گئے جن میں صہیونی ریاست کی تنصیبات کو غیرمعمولی نقصان پہنچایا گیا۔