غرب اردن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کا علاقہ دریائے اردنÂ کسی دور میں اردنی فوج کی تحویل میں تھا اور یہاں پر بڑی تعداد میں ایسے کیمپ موجود تھے، مگر سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے بعد یہ تمام کیمپ اسرائیلی فوج کے قبضے میں چلے گئے یا انہیں خالی کرنے کے بعد صیہونی آباد کاروں کو دے دیا گیا۔
غرب اردن میں سنہ 1967ء کی جنگ سے قبل اردنی فوج کے کیمپوں کی صیحیح تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا مگر اس وقت زیادہ تر پرانے اردنی فوجی کیمپ صیہونی کالونیوں میں تبدیل کیے جا چکے ہیں۔مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں ’شافر شمرون‘ صیہونی کالونی کسی دور میں اردنی فوج کا کیمپ ہوا کرتا تھا۔ اسی طرح شمالی شہر قلقیلیہ میں ’کدومیم’Â رام اللہ میں ’بیت ایل‘ اور وادی ارد روڈ پر ’الون موریہ‘ سب کسی دور میں اردنی فوج کے کیمپ ہوا کرتے تھے۔
اردنی فوج کے ان کیمپوں پر صیہونی آباد کاروں نے یک دم نہیں رفتہ رفتہ قبضہ کیا۔ سنہ 1967ء میں اسرائیلی فوج نے اردنی فوج کے کئی کیمپوں کو اپنی چھاؤں میں تبدیل کردیا حالانکہ اسرائیل کو معلوم تھا کہ اردن فوج کے زیراستعمال عمارتیں برطانوی دور میں تعمیر کی گئی تھیں۔
حال ہی میں اسرائیلی فوج نے ایک کیمپ خالی کر کے صیہونی آباد کاروں کو کالونی کے طور پر استعمال کرنے کے لیے دیا ہے۔
’الشویعر‘ یہودی کالونی!
شمالی وادی اردن میں حال ہی میں اسرائیلی فوج نے ’الشویعر‘ نامی کیمپ خالی کیا تاکہ اسے اسرائیلی آباد کاروں کے استعمال میں دیا جائے۔ اس کالونی میں عمارتیں ابھی زیر تعمیر ہیں مگر وہ تمام زیرتعمیر منصوبے صیہونی آباد کاروں کے حوالے کر دیے ہیں۔
’الشویعر‘ فوجی کیمپ اردنی فوج نے سنہ 1952ء میں قائم کیا تھا۔ یہ کیمپ فلسطینیوں کی ذاتی اراضی پرتعمیر کیا گیا۔ اس کے لیے 45 دونم اراضی حاصل کی گئی تھی۔ وادی اردن میں یہ اردنی فوج کا اہم ترین مرکز تھا۔
سنہ1967ء کے بعد اسرائیلی فوج نے اس کیمپ پر قبضہ کیا اور اسے ایک نئے فوجی کیمپ کا نام دیا گیا جسے ’بروش ھبکا‘ کہا جانے لگا۔
سنہ 2004ء کو اس کیمپ کو خالی کیا گیا اور اسے ’المزوکح‘ کالونی کہا گیا۔ یہ کالونی وادی اردن کے شمالی علاقوں کے بلند ٹیلوں پر قائم کی گئی۔ حال ہی میں اسے ایک بار پھر صیہونی کالونی کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔
تزویراتی اہمیت
انسانی حقوق کے کارکن عارف دراغمہ نے کہا کہÂ مذکورہ فوجی کیمپ طوباس کی اراضی پر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہاں پر پہلے سے متعدد عمارتیں موجود تھیں۔
اسے خالی کئے جانے کے بعد صیہونی آباد کاروں نے کالونی میں تبدیل کرنے کی منظم انداز میں مہم چلائی۔ یہ کیمپ اردن اور فلسطین کے علاقے وادی اردن کی سرحد پر واقع ہے اور تزویراتی اہمیت کے اعتبار سے انتہائی اہم مقام ہے۔
یہاں کی پرانی عمارات میں ایک ہوٹل کی عمارت بھی خاص اہمیت رکھتی ہے۔ یہ ہوٹل کسی دور میں اردنی فوجیوں کی رہائش گاہ تھی۔ اس عمارت کو اب صیہونی آباد کار اپنی رہائش گاہوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
اس صیہونی کالونی کے قرب وجوارمیں ’روتم‘ شیدموت‘ ، میخولا اور متعدد دوسری صیہونی کالونیاں بھی شامل ہیں۔