ویسے تو فلسطین میں تباہی اور غارت گری کے لیے قابض صہیونی ریاست کودنیا بھر سے اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کیا جاتا ہے۔ مگر خود صہیونی ریاست بھی فلسطینیوں کے قتل عام کا سامان تیار کرنے والی کمپنیوں میں خود کفیل ہے۔
فلسطینیوں کی نسل کشی اور تباہی وبربادی کا سامان تیار کرنے والی اسرائیلی فرموں کی تعداد بہت زیادہ ہے مگر یہاں پر ایک بدنام زمانہ کمپنی’Soltam‘ اور اس کے تیار کردہ ہتھیاروں کی تفصیلات بیان کی جا رہی ہیں۔دفاع اور جنگ سے متعلق آلات اور ہتھیاروں کے اپنے اپنے شعبے ہیں۔ کوئی ہوائی جہاز تیار کرتا ہے تو کوئی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں، کوئی فوج کے لیے مواصلاتی آلات تیار کرتا ہے تو کوئی میزائل اور دیگر سامان تیار کرنے میں سرگرم عمل ہے۔
’سولٹم‘ نامی کمپنی مختلف حجم اور اقسام کی توپیں اور ان کا گولہ بارود تیار کرتے ہوئے فلسطینیوں کے لیے موت اور تباہی کو سامان مہیا کرتی ہے۔
سولٹم کا تعارف
جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کہ سولٹم مختلف اقسام کی توپیں اور ان کا گولہ باورد تیار کرنے کی ذمہ دار اسرائیل کی ایک بڑی کمپنی شمار کی جاتی ہے۔ توپیں اور ان کے ذریعے داغے جانےوالے چھوٹے گولوں سے لے کر ہاؤن راکٹوں تک یہ کمپنی تیار کرتی ہے۔ اس کمپنی کے تیار کردہ اسلحہ اور گولہ بارود کو نہ صرف اسرائیلی فوج فلسطینیوں کے خلاف استعمال کرتی ہے بلکہ ’سولٹم‘ کی جنگی مصنوعاتی امریکا اور دوسرے ملکوں کی افواج کو بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
سنہ 2010ء تک ’سولٹم‘ اور ’Elbit‘ دفاعی کمپنی کے فیکٹری سسٹم کا حصہ تھی مگر دو ہزار دس میں یہ اس سسٹم سے الگ تھلگ ہوگئی۔
’Soltam‘ کی بنیادی سنہ 1950ء میں ’شلومو زبلودفیٹچ‘ اور ’میر گیرون‘ نے رکھی۔ ان دونوں شخصیات کا تعلق فن لینڈ کی انجینیرنگ و کنسٹرکشن کمپنی ’سولیل بونیہ‘ سے تھا۔ فن لینڈ کی یہ کمپنی مختلف ملکوں میں تعمیراتی نقشوں، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور لاجسٹک سسٹم پر کام کررہی تھی۔
شلومو زبلوفیٹچ فن لینڈ کا ایک یہودی کاروباری شخص تھا جس نے پہلے ’Tamares‘ نامی رئیل اسٹیٹ کمپنی کی کمپنی بنیاد رکھی۔ بعد ازاں یہ کمپنی ٹیکنالوجی، تعمیرات عامہ، مواصلات، مصنوعات سازی،تفریحی شعبے اور ذرائع ابلاغ میں بھی سرمایہ کاری کرنے لگی۔ اس کمپنی نے اپنا ہیڈ کواٹر فن لینڈ سے لندن منتقل کردیا۔
سنہ 1993ء میں ’اوری سمحونی‘ جو اسرائیلی فوج میں جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوا کمپنی کا چیف ایگزیکٹو مقرر ہوا۔ اس نے فوج میں چھاتہ بردار بریگیڈ 890 کی قیادت کی۔ اس کے علاوہ Â اسپیشل آپریشنل بریگیڈ سے وبستہ رہا۔ اس دوران اس نے فلسطینیوں کے خلاف متعدد مہمات میں بھی حصہ لیا۔ سنہ 1978ء میں لبنان میں فلسطینی فدائین Â اور لبنانی فوج کے خلاف ’الیطانی آپریشن‘ میں اس نے ’فائر‘ یونٹ کی قیادت کی۔ قبل ازیں اس نے فوج کے شعبہ سراغ رسانی میں بھی کام کیا اور بدنام زمانہ ’گولانی‘ بریگیڈ کی بھی قیادت کی۔
اس ’سولٹم‘ کا چیف ایگزیکٹو’عاموس مٹان‘ نامی ایک سابق فوجی افسر ہے۔ مٹان اس سے قبل ’Aeronautics‘ نامی دفاعی آلات، بغیر پائلٹ ڈرون طیارے، آرمی کے پیراکی کے سامان، بم ناکارہ بنانے کے آلات اور انٹیلی جنس آلات تیار کرنے والی کمپنی کی قیادت کی۔
’سولٹم‘ نے سنہ 1954ء میں اسلحہ ، گولہ بارود اور توپیں تیار کرنا شروع کیں۔ اس وقت اس کمپنی کے ملازمین کی تعداد اڑھائی سو سے زیادہ ہے۔ اسے اسرائیلی فوج کے لیے توپیں اور گولہ بارود تیار کرنے کا اہم ترین ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔ سنہ 1973ء کے بعد Soltam کا شمار اسلحہ اور فوجی سازو سامان برآمد کرنے والی سب سے بڑی کمپنی قرار دی جاتی ہے۔ یہ کمپنی کئی بڑے بڑے صدمے بھی سہ چکی ہے۔ ایران میں انقلاب سے قبل تہران کو بھی اسلحہ فراہم کرتی تھی مگر ایران۔ اسرائیل تعلقات کے خاتمے کے بعد اسے ایک بڑا دھچکا بھی لگا۔
’سولٹم‘ کا ہیڈ کواٹر شمالی فلسطین کے ’یوکنعام عیلیت‘ میں قائم ہے۔ یہ علاقہ ساحلی شہر الکرمل کا حصہ ہے۔ سنہ 1950ء میں اسرائیل نے اسے اپنی ایک علاقائی کونسل قرار دیا۔ سنہ 1967ء میں اسے ’یوکنعام‘ یہودی کالونی سے الگ کردیا گیا۔
’سولٹم کی مصنوعات‘
’سولٹم‘ نامی یہ فرم چھوٹی، درمیانے اور بڑے سائز کی توپیں، ان کے گولے، ہاون راکٹ، اور دیگر اسلحہ اور گولہ بارود تیار کرتی ہے۔ سنہ 2008ء میں اس کمپنی کے تیار کردہ ہتھیاروں کو غزہ کی پٹی میں بے رحمی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔ سولٹم کی توپوں سے ہلکے یورینیم گولے غزہ میں شہری آبادی، مساجد، اسکولوں اور اسپتالوں پر گرائے گئے۔ اسرائیلی فضائیہ کی معاونت کرکے سنہ 2014ء میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی پولیس کے 250 ارکان کو شہید کرانے میں بھی’سولٹم‘ ملوث ہے۔ ان جنگوں میں صہیونی فوج نے ’سولٹم‘ کی تیار کردہ 175 ملی میٹر دھانے، 155 ملی میٹر130 ملی میٹر اور 122 ملی میٹر دھانے والی توپیں، ہاون گولے اور ایک ہزار چھوٹے ٹینک اور گاڑیاں استعمال کی گئیں جس کے نتیجے میں 300 معصوم بچوں سمیت اڑھائی ہزار کے قریب فلسطینی شہری شہید اور ہزاروں زخمی اور اپاہم ہوئے۔ ’سولٹم‘ کا تیار کردہ اسلحہ اور گولہ بارود غزہ میں سرکاری اور سول اداروں پر بے دریغ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں غزہ کو بری طرح تباہ وبرباد کردیا گیا۔
سولٹم کے تیار کردہ تین دفاعی نظام
توپ خانہ
اس سسٹم کو کمپنی کی اصطلاح میں Autonomous Truck Mounted howitzer System”‘ Â یا مختصرا “ATMOS” کہا جاتا ہے۔ یہ ایک خود کار توپ خانہ سسٹم ہے جس کا مقصد فوج کی جدید ترین دفاعی ضرویات پوری کرتے ہوئے کم وقت میں زیادہ دور، زیادہ تباہی پھیلانے اور سریع الحرکت آپریشن میں کام میں لانے اور انتہائی پیچید آپریشن میں استعمال کرنا ہے۔ یہ سسٹم اسرائیلی فوج کے پاس جدید ترین توپ خانہ نظام بھی قرار دیا جاتا ہے۔
اس سسٹم میں ’155‘ ملی میٹر دھانے والی ’’ھاؤٹزر‘‘ توپ شامل ہے۔ اس توپ کو ٹرک پرنصب کرکے 90 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ایک سے دوسرے مقام پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔ توپ کے ساتھ اس ٹرک پر 8 فوجی اہلکار بھی سوار ہوسکتے ہیں۔ یہ توپ 43.7 کلوگرام وزنی گولہ 23500 میٹر کی مسافت تک پھینکنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ توپ برآمد کرنے اور اسرائیلی فوج کے استعمال دونوں مقاصد کے لیے یکساں ڈیزائن کی گئی ہے۔
رواں سال اسرائیلی وزارت دفاع نے ’ATMOS‘ کا جدید ترین ورژن حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسے دفاعی آلات تیار کرنے والی کمپنی Elbit کے ذریعے اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس توپ کو اسرائیل کے ’میرکافا‘ ٹینک پر بھی نصب کیا جاسکتا ہے۔
’ATHOS‘ نامی توپ بھی ’ہاؤٹزر‘ توپ کی طرح 155 ایم ایم دھانے والی ہے۔ اسے مستقل طور پر گاڑی پر ہی رکھا جاتا ہے۔
’M-71 ڈسٹرکٹیو‘:
اسرائیلی فوج کے زیراستعمال ’155‘ ایم ایم دہانے والی توپ صہیونی ریزرو فوج کے پاس ہے۔
ھاون راکٹ
کلہاڑا‘۔۔۔ نامی یہ راکٹ 81 اور 120 ملی میٹر دھانے کی توپوں کے لیے تیار کیےگئے ہیں۔ انہیں ہلکے اور درمیانے سائز کے ٹرکوں پر نصب توپوں کے ذریعے داغا جاتا ہے۔
Bow shells
یہ گولہ 120 ملی میٹردھانے والی فوجی ٹرک پرنصب توپ اور پیادہ فوج کے زیراستعمال M113 توپ سے داغے جاتے ہیں۔
’ھاون 60M‘
’ہاون 60 ایم‘ گولہ فوجی کمانڈوز کےزیراستعمال فوجی گاڑیوں پر نصب توپ سے داغا جاتا ہے۔
‘81 ملی میٹر دھانے والا گولہ‘
’سولٹم‘ اس سائز کے بھی گولے تیار کرتی ہے جسے 81 ملی میٹر دھانے والی توپ سے داغا جاتا ہے۔
’Soltam 6k-120‘ یہ راکٹ لانچر کے ذریعے داغا جانے والا گولہ ہے۔
’M-66‘ یہ بھی توپ کے لیے تیار کردہ گولہ ہے جو 160 قطر کی توپ سے داغا جاتا ہے۔