نابلس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں حال ہی میں صہیونی فوج کی وحشیانہ درندگی کا ایک ایسا شرمناک اور انتہائی اذیت ناک واقعہ پیش آیا جس نے صہیونی فوج کی سفاکیت اور بربریت پر ایک بار پھر مہر تصدیق ثبت کردی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ وحشیانہ واقعہ ایک نہتے فلسطینی پر اسرائیلی فوج کی طرف سے وحشی تفتیشی کتے چھوڑنا اور ان کی مدد سے اس کے جسم کو چیر پھاڑ کرانا تھا۔رپورٹ میں مبروک جرار کے ساتھ پیش آئے واقعے کا تفصیلی احوال بیان کیا ہے۔
مبروک جرار کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے برقین قصبے سے ہے۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے برقین میں مبروک جرار کے گھر پر چھاپہ مارا۔ مبروک سمیت اس کے اہل خانہ کو زدو کوب کیا گیا۔ گھر میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی گئی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے اپنے ساتھ کئی وحشی کتے بھی ہمراہ رکھے ہوئے تھے۔ یہ کتے نہ صرف سونگھنے کے لیے لائے گئے تھے بلکہ ان کا مقصد فلسطینیوں کو ہراساں اور خوف زدہ کرنا تھا۔
اسرائیلی فوج نے پہلے تو فلسطینی شہری مبروک جرار پر وحشیانہ تشدد کیا، اسے زمین پر پھینک دیا گیا جس کے بعد صیہونی درندوں نے اپنے ساتھ لائے کتے اس پر چھوڑ دیے۔ یہ کتے کم سے کم سات منٹ تک اسیر کے جسم کو نوچتے اور چیر پھاڑ کرتے، اسے کاٹتے اور بھنببوڑ تے رہے۔ اس کا پورا جسم ان کتوں کے کاٹنے سے بری طرح چھلنی ہوگیا۔ یہ سارا واقعہ مبروک کے اہل خانہ کے سامنے پیش آیا۔ ان سب کو اسرائیلی فوج نے ایک کمرے میں بند کردیا تھا جس کے باعث وہ مبروک کی کوئی مدد نہیں کرسکے۔
جرار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے پہلے ان کے گھر کا مرکزی داخلی دروازہ زور دار دھماکے سے توڑ دیا۔ اس کے بعد اچانک اسرائیلی فوج اندر داخل ہوئی، اسے تشدد کانشانہ بنایا اور اس پر کتے چھوڑ دیے۔
اس نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے چھوڑے گئے کتے کئی منٹ تک مجھے کاٹتے اور نوچتے رہے، مجھے ایسے لگا کہ میرا جسم کئی بار میرے جسم سے نکلا ہے۔ ایک بڑے کتے نے پہلے میرے بائیں بازو اور بائیں ٹانگ کو کاٹا۔ یہ سب کچھ اسرائیلی فوج کی موجودگی میں جاری تھا۔ صیہونی فوجی کتے کے کاٹنے کا تماشا دیکھتے اور محظوظ ہو رہے تھے۔ انہیں امید تھی اس گھر سے انہیں مطلوب فلسطینی حمد نصرجرار مل جائے گا۔ احمد نصر جرار موجود نہیں تھا تاہم چند روز کے بعد اسرائیلی فوج نے ایک دہشت گردانہ حملے میں اسے شہید کردیا۔
ایک سوال کے جواب میں مبروک جرار نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں کے کتوں نے اسے مکان کی بالائی منزل سے گھیسٹ کر سیڑھیوں سے نیچے پھینک دیا، جب کتے مجھے گھیسٹ کر نیچے لائے تو اسرائیلی فوجی بھی مجھ پر پل پڑے، میرے چہرے پر لاتیں ماری گئیں جس کے نتیجے میں میری ناک زخمی ہوگیا۔
اس دوران میری اہلیہ نے میرا تحفظ کرنے کی پوری کوشش کی۔ قریب تھا کہ کتے اس پر بھی یلغار کرتے۔ میرے بچوں نے بھی مجھ پر ہونے والے اس ظلم کو دیکھا اور وہ زندگی بھرصیہونی فوج کے اور وحشیانہ فعل کو فراموش نہیں کرسکیں گے۔
مبروک جرار کی اہلیہ نے بتایا کہ آغاز میں جب صیہونی فوجیوں نے میرے شوہر پر کتے چھوڑے اور ساتھ ہی اسے یہ کہنا شروع کردیا کہ وہ مطلوب احمد نصر جرار کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔ جب صیہونی فوجیوں کو معلوم ہوا کہ احمد جرار کے بارے میں معلومات نہیں مل رہی ہیں تو انہوں نے اس پر وحشیانہ تشدد شروع کردیا اور اس پر پل پڑے۔
مبروک جرار کو کتے کے کاٹنے سے شدید اور گہرے زخم لگے ہیں۔ اس کے جسم سے کئی روز تک زخموں سے خون بہتا رہا ہے۔ صیہونی فوج نے نہ صرف اسے حراست میں لیا بلکہ کئی روز تک کسی قسم کی طبی امداد بھی فراہم نہیں کی گئی۔ کئی روز تک حراست میں رکھنے کے بعد اسے رہا کیا گیا جس کے بعد اسے علاج کے لیے العفولہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔