فلسطینیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمی فلسطینی کو الخلیل شہر میں شہزادی عالیہ اسکول منتقل کردیا۔ زخمی کو اسپتال منتقل کیے جانے کی کچھ ہی دیر بعد قابض اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے اسپتال کا گھیراؤ کرلیا۔ اسرائیلی فوج نے زخمی شہری کو اسپتال کے بستر سےاٹھایا اور یہ جاننے کے لیے کہ یہ زخمی فلسطینی مجاھد کمانڈر حسن سلامہ ہیں۔
مجاھد کمانڈر حسن سلامہ اسرائیلی فوج کے انتہائی مطلوب افراد میں شامل تھے اور ان کی گرفتاری کے لیے کئی بارناکام چھاپہ مار کارروائیاں کی گئی تھیں۔
گرفتاری کے بعد حسن سلامہ کو ایک اسرائیلی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں نکلنے کے بعد قید خانے منتقل کردیا گیا۔ انہیں بدترین اذیتوں اور ہولناک اور غیرانسانی سلوک سے گذرنا پڑا۔ان پر عدالتوں میں مقدمات چلائےÂ گئے اور دسیوں مقدمات میں انہیں 1175 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
غلے سے لدی گاڑی کے گرفتار ڈرائیور کو 96 روز تک طرح طرح کے ہولناک تشدد سے گذارا گیا۔ گاڑی کا ڈرائیور 60 سالہ الحاج رزق الرجوب تھے جنہیں کئی سال قید میں رکھنے کے بعد گذشتہ سال رہا کیا گیا تھا۔ رہائی کے محض ایک سال کے عرصے میں قابض صہیونی فوج نے حال ہی میں ان کے گھر پر دوبارہ دھاوا بولا ، گھر میں توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی اور الحاج الرجوب کو حراست میں لے لیا گیا۔
جیل کے مسلسل پچیس سال
الحاج رزق الرجوب اپنی زندگی کے 25 قیمتی سال اسرائیلی زندانوں میں گذار چکے۔ انہیں طرح طرح کے اذیتوں کے عمل سے گذارا گیا۔ نہ صرف الرجوب بلکہ ان اہل خانہ اور بچوں کو بھی مسلسل اذیت نام عمل سے گذارا گیا۔ صیہونی فوج الحاج رزق الرجوب کو اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کےعسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کاÂ سینیر کمانڈر قرار دیتی ہے۔
ان کی اہلیہ ام احمد کا کہنا ہے کہ جب سے الحاج رزق کو رہا کیا گیا اس کے بعد سے وہ ایک لمحے کے لیے بھی سکون کا سانس نہیں لے سکے ہیں۔ ایسا کوئی دن نہیں گذرتا جس میں ان کے گھر پر اسرائیلی فوج چھاپے نہ مارتی، توڑپھوڑ نہ کرتی اور گھر میں لوٹ مارنہ کرتی ہے۔ ان کے گھر سے کئی بار بھاری رقوم چھین لی گئیں، کمپیوٹر، دو گاڑیاں، بھاری مالیت کا سونا اور طلائی زیورات تک لوٹ لیے گئے۔
ام احمد نے کہا کہ الشیخ الرجوب کی 17 مئی انیس سو چھیانوے کے بعد سے آج تک ہر رات صیہونی فوجی ان کے گھروں پر چھاپے مارتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں سال سیکڑوں کی تعداد میں اسرائیلی فوجی ان کے گھروں پر چھاپے مارتے رہےہیں۔ ایک بار اکریسہ کے مقام پر اسرائیلی فوج نے ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بولا۔ گھر میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کا ایک لشکر تھا۔ وہ گاڑیوں سمیت ان کے گھر میں گھس آئے۔ خواتین، بچوں اور تمام افراد کو زدو کوب کیا۔
قید اور اذیت ناک تشدد
ام احمد نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے غیر فطری چھاپے بعض اوقات کئی کئی گھنٹے جاری رہتے ہیں۔ صیہونی فوج نے چند روز قبل ان کے گھر پر چھاپہ مارا تو گھرمیں موجود سوئی تک کی چھان بین کی گئی۔ پانی کی ٹینکوں سے پانی تک نکال دیا گیا۔ پانی کی ٹینکی اور دیواروں میں نقب لگا کر انہیں تباہ کیا گیا۔ فرش کی ٹائلیں اور اینیٹں تک اکھاڑ پھینکی گئیں۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن الشیخ نائف الرجوب نے کہا کہ جس قدر اذیتیں رجب الرجوب کو پہنچائی گئی ہیں شاید ہی کسی فلسطینی کو پہنچائی گئی ہوں۔ حال ہی میں انہیں جس بے رحمی کےساتھ حراست میں لیا گیا وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صیہونی فوج ان پر مسلسل عرصہ حیات تنگ کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو منظم نسل پرستانہ سرگرمیوں کا سامنا ہے۔
الشیخ رزق الرجبو کی گرفتاری 17 نومبر 2017ء کو عمل میں لائی گئی۔ اسرائیلی فوج نے ان کے گھر میں گھس کر کئی گھنٹے تک تلاشی ، توڑپھوڑ اور لوٹ مار جاری رکھی۔ الشیخ رزق اور ان کے بیٹے کی گاڑیاں تک ضبط کرلی گئیں۔