رپورٹ میں اسرائیل کے خفیہ اداروں کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال کیے جانے والے حربوں کا ذکر ہے۔ کسی کو زہریلی ٹوتھ پیسٹ سے، کسی ڈورن طیاروں سے بمباری یا موبائل فون جو ہدف تک پہنچنے پر مطلوبہ شخص کے ہاتھ میں اٹھاتے ہی دھماکے سے پھٹ گیا یا گاڑیوں کے ٹائروں میں نصب کردہ ریموٹ کنٹرول بموں سے نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی صحافی ’رونین برگمان‘ اس لرزہ خیز کتاب ’Rise and Kill First‘[اٹھو اور پہلی مار ڈالو‘ کے مصنف ہیں۔ اپنی اس کتاب میں انہوں نے بتایا ہے کہ ایران کے چھ جوہری سائنسدانوں جعلی اشیاء کی فروخت کے ذریعے قتل کیا۔ فاضل مصنف کا کہنا ہے کہ براک اوباما جیسے امریکی صدور بھی مخالفین کو ٹھکانے لگانے کے لیے اسرائیل ہی کا طریقہ واردات اختیار کرتے تھے۔
کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے 70 سال کے دوران 2700Â قاتلانہ حملے کیے۔ ان میں بعض کامیاب اور بعض ناکام ہوئے۔ براگمان نے ان خفیہ قاتلانہ کارروائیوں کے بارے میں تفصیلات ’موساد‘ ، شن بیٹ اور فوج سے حاصل کیں۔
چھ سو صفحے پر محیط کتاب میں تقریبا 1000 افراد کے انٹرویوز اور ٹارگٹ کلنگ کارروائیوں کے حربے شامل ہیں۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے جعلی آلات کی فروخت کے ذریعے ایران کے چھ جوہری سائنسدانوں کو قتل کیا۔ اس کے علاوہ 500 قاتلانہ حملوں میں 1000 افراد کو موت کے گھاٹ اتاراگیا۔
کتاب میں سنہ 2016ء میں فوت ہونے والے موساد کے سابق چیف میرڈاگان اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے حوالے سے اختلافات کا بھی ذکر ہے۔ ڈاگان ایران پر فوجی حملے کے خلاف تھے جب کہ نیتن یاھو کا خیال تھا کہ جعلی آلات کی مدد سے ایرانی جوہری سائنسدانوں کو ٹھکانے لگانے سے ایران کا خطرہ کم نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی لیڈر یاسرعرفات کو سنہ 2004ء میں زہریلے تاب کاری مواد سے قتل کیا، مگر اسرائیل سرکاری سطح پر اس کی تردید کرتا رہا ہے۔ البتہ کتاب کے مصنف نے لکھا ہے کہ فوج نے یاسرعرفات کی موت کے اسباب بارے تفصیلات شائع کرنے سے منع کردیا تھا۔
براگمان کے مطابق سنہ 11 ستمبر 2001ء کو امریکا میں ہونے والے حملوں کے بعد مخالفین کو ہلاک کرنے کے لیے امریکی صدر جارج بش اور باراک اوباما نے بھی اسرائیل کی پالیسی اپنائی۔
کتاب کے مطابق سنہ 1970ء کے عشرے کے دوران اسرائیلی خفیہ ادارے ’موساد‘ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے جاسوسی نیٹ ورک کو منظم کرنے کے لیے تجارتی کمپنیاں قائم کیں۔ ان میں ایک مال بردار کمپنی بھی شامل تھی۔ یہ کمپنی یمن کے ساحل پر جاسوسی اور انٹیلی جنس کی کارروائیوں کو تحفظ فرام کرتی تھی۔