البتہ شام کی طرف سے جوابی کارروائی میں اسرائیلی دشمن کے جنگی طیارہ کو تباہ کرنا بلا شبہ ایک غیرمعمولی اقدام ہے اور اس کے دور رس نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔
ماہرین کی آراء کی روشنی میں اس بات کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے کہ کیا طیارہ گرائے جانے کے واقعے کے بعد اسرائیل اور شام براہ راست اور اسرائیل اور ایران بالواسطہ طور پر جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ شام اور اسرائیل ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کرسکتے ہیں مگر دونوں کی اعلانیہ پالیسی دو طرفہ جنگ میں کودنے کی نہیں۔ اس کے باوجود یہ تاثر موجود ہے کہ اگر شام کی طرف سے صیہونی ریاست کے جرائم کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کی جاتی ہے تو اسرائیلی جارحیت میں اضافہ ہو ہوسکتا ہے اور دونوں ملک ایک نئی جنگ کی طرف جاسکتے ہیں۔
جنگ کے آپشنز
مبصرین کا کہنا ہے کہ شام میں اسرائیلی جنگی جہاز مار گرائے جانے کے بعد ہرطرف سے یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا دونوں ملک ایک دوسرے کے خلاف جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کیا اسرائیل شمالی محاذ پرایک نئی جنگ کی تیاری کررہا ہے؟
تجزیہ نگار واصف عریقات کا کہنا ہے کہ دستیاب حالات کے مطابق اسرائیل اور شام دونوں میں سے کوئی بھی جنگ کے لیے تیار نہیں۔ دونوں ملکوں کی طرف سے جنگ نہ کرنے کے بعض عوامل ہیں۔ اسرائیل داخلی سطح پر ایسی کسی بھی مہم جوئی کے لیے تیار نہیں۔ اگرچہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو پر ہمیشہ جنگی جنون سوار رہتا ہے مگر اسرائیل پہلے سے کسی جنگ کے لیے عملی طورپر تیار نہیں ہے۔
اسرائیل کا داخلی محاذ بھی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ جنگ کا مطلب صرف شام پر بمباری نہیں بلکہ اسرائیل کو اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کی حکومت کے لیے شام میں ان کا جنگی طیارہ مار گرایا جانا ناقابل یقین ہے۔ اس واقعے نے صیہونی ریاست کو اپنی قوم کے سامنے سخت شرمندہ کردیا ہے۔
تجزیہ نگار ساری عرابی نے کہا کہ شام اور اسرائیل میں سے کوئی ملک جنگ کا فیصلہ نہیں کرسکتا اور نہ ہی اسرائیل ایسا چاہے گا۔ اسرائیل شام اور لبنان میں ایران کی موجودگی کو اپنے لیے تزویراتی خطرہ سمجھتا ہے اور بار بار یہ دھمکیاں دیتا رہا ہے کہ تل ابیب اپنے اڑوس پڑوس میں ایران کو قدم جمانے اور اسلحے کی فیکٹریاں لگانے کی اجازت نہیں دے گا۔
ناقابل یقین رد عمل
فلطسینی مبصرین اور دفاعی ماہرین کا اس بات پراتفاق ہے کہ ’ایف 16‘Â جنگی طیارہ مار گرائے جانے کا واقعہ صیہونی ریاست کے لیے حیران کن اور ناقابل یقین ہے۔ اس واقعے نے صیہونی ریاست کو گہرے صدمے سے دوچار کیا ہے۔ اسرائیلی فوج اور سیاست دان دونوں حیران ہیں کہ اچانک اس کے جنگی طیارے کو کیسے مار گرایا گیا حالانکہ اسرائیلی فوج تو پہلے بھی شام میں بمباری کرتی رہی ہے مگر شامی فوج کی طرف سے اس سے قبل تو فائرنگ بھی نہیں کی گئی۔
واصف عریقات اور ساری عرابی کا کہنا ہے کہ شام میں اسرائیلی جنگی طیارہ مار گرایا جانا ناقابل یقین واقعہ ہے۔ اس نے صیہونی ریاست کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ماضی کی طرح شام میں اس کی جارحیت پراب خاموشی نہیں برتی جائے گی۔