فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا کہ فوج غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرنے کے ایک بڑے منصوبے پرکام کررہی ہے۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق فوج غزہ اور اسرائیل کے درمیان تین ارب شیکل کی خطیر رقم سے ایک دیوار کی تعمیر پر کام کررہی ہے۔
کنکریٹ کی یہ دیو قامت دیوار کئی میٹر زمین میں گہری اور سات میٹر سطح زمین سے بلند ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق اس دیوار کی تعمیر کا مقصد غزہ اور اسرائیلی علاقوں کے درمیان زیرزمین سرنگوں کی کھدائی روکنا اور کھودی گئی سرنگوں کی نشاندہی کرکے انہیں بند کرنا ہے۔
ایک دوسرے عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق پچھلے چند ماہ کے دوران غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر کئی جوہری تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ سرحد کے قریب سیمنٹ سازی کا ایک کارخانہ بھی قائم کیا گیا ہے۔ دیوار کی تعمیر اور اس کارخانے میں سیمنٹ کی تیاری کے لیے تعمیراتی ماہرین اور لیبر بیرون ملک سے منگوائی گئی ہے۔ فوج کے ساتھ کئی نجی تعمیراتی کمپنیاں بھی اس منصوبے میں کام کررہی ہیں۔ کھدائی کے دوران نکالی جانے والی مٹی اور ملبہ منتقل کرنے کے لیے بھی لیبر بیرون ملک سے منگوائی گئی۔
دوسری جانب فلسطینی تنظیموں نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر بڑے پیمانے پر دیوار کی تعمیرکے صہیونی منصوبے کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرکے سرحد پرسیز فائر معاہدے کے تحت قائم اسٹیٹس کو کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
تشویش کے جلومیں اعتماد بحالی کی کوشش
فلسطینی تجزیہ نگار اور دفاعی امور کے ماہر واصف عریقات کا کہنا ہے کہ غزہ کی سرحد پر کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرنے کے اسرائیلی اسکیم تشویش کے جلو میں اعتماد بحال کرنے کی اسرائیلی کوشش ہے۔ غزہ کی پٹی کے اطراف میں قائم صہیونی کالونیوں کے آباد کاروں کو فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے حملوں کے خطرات کا سامنا رہتا ہے۔ غزہ کی پٹی کی سرحد پر سرنگوں کی موجودگی کے انکشاف کے بعد صہیونی آباد کاروں کی تشویش اور خوف میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ چنانچہ دیوار کا یہ ’ڈفانگ‘ صہیونی آباد کاروں کے خوف کو کم کرنے اور ان میں اعتماد بحال کرنے کی کوشش ہے۔
واصف عریقات نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو اپنے حلیفوں کے ساتھ ایک بحران سے گذر رہےہیں۔ مزید کسر اسرائیلی عدالتوں میں ان کے بدعنوانی کے زیرتحقیق کیسز نے نکال دی ہے۔ وزیراعظم کرپشن کیسز کی تحقیقات سے توجہ ہٹانے اور اقتدار کو لاحق خطرات سے منہ موڑنے کے لیے غزہ کی پٹی کے گرد دیوار کا ڈرامہ رچایا گیا تاکہ اسرائیل کے داخلی محاذ کے حوصلے بلند رکھے جاسکیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ پیش آئند کوئی بھی لڑائی فلسطینی مزاحمت کاروں کے اندازوں کی عکاس ہوگی کہ وہ اس دیوار سے کیسے نمٹتے ہیں۔ تاہم ضرورت اس امرکی ہے کہ تمام فلسطینی قوتیں دیوار کے اسرائیلی حربے کا مقابلہہ کرنے کے لیے متفقہ موقف اختیار کریں۔
جعلی ڈیٹرینس پاور
فلسطینی سیاسی امور کے تجزیہ نگار اور صحافی ھانی حبیب نے غزہ کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے اسرائیلی منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے سیاسی اور سیکیورٹی حلقوں کی طرف سے حالیہ عرصے میں ’ڈیٹرینس پاور‘ کو مضبوط بنانے کے مطالبات میں شدت آئی ہے۔ ان مطالبات کے پیش نظر صہیونی ریاست نے زیرزمین فلسطینی مزاحمت کاروں کی سرنگوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے سیمٹی دیوار کا پلان شروع کیا۔
اانہوں نے کہا کہ اس میں شبہ نہیں کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں اور اسلحہ سازی کے میدان میں صہیونی ریاست ایک طاقت ور ملک ہے مگر اس کے پاس اپنے دفاع کے لیے ابتدائی نوعیت کے وسائل کی شدید قلت ہے۔ اسرائیل کو فلسطینی مزاحمت کاروں کی بڑھتی دفاعی صلاحیت سے زیادہ خطرات ہیں اور اسے اپنے داخلی محاذ کے غیر محفوظ ہونے کا غیرمعمولی خدشہ پایا جاتا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں اور تجزیوں میں کہا جا رہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر کنکریٹ کی دیوار کو ایک نئی جنگ کا موجب بن سکتی ہے۔ تاہم صہیونی حکومت کے عہدیدار اس تاثر کی نفی کرتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ دیوار کی تعمیر سے غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خطرات کم ہوں گے۔ فلسطینی تجزیہ نگار نے مزاحمتی تنظیموں اور پوری فلسطینی قوم پر زور دیا کہ وہ آئندہ کسی بھی اسرائیلی جارحیت کے مقابلے کے لیے اپنی تیاریاں جاری رکھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جدید دفاعی ٹیکنالوجی کے باوجود فلسطینیوں کی جنگی صلاحیت میں اضافے سے صہیونی خوف زدہ ہیں۔ جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال سے جنگ کا پانسا پلٹنا الگ مگر جنگ میں حقیقی فتح ونصرت کا حصول کا پیمانہ بالکل الگ ہے۔
اسرائیل کے دفاعی تجزیہ نگار عاموس ھارئیل نے اخبار ’ہارٹز‘ میں لکھے ایک مضمون میں خبردار کیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی سرحد پر کنکریٹ کی دیوار کا منصوبہ جنگ کی چنگاری کو شعلے میں تبدیل کرسکتا ہے۔