بیروت (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین اور قضیہ فلسطین سے اٹوٹ محبت کے جذبات سے سرشار دنیا کے کونے کونے میں پائے جاتے ہیں۔ انہی میں ایک نام خلیل برجاوی کا بھی ہے جنہوں نے ڈاک ٹکٹ کے ذریعے فلسطین سے اپنی بے پایاں محبت کا اظہار کیا۔
کہتے ہیں کہ غیور اور آزاد منش انسان ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ وہ مرکر بھی زندہ رہتے ہیں۔ اگر وہ دنیا میں حیات ہوں تو وہ زمان ومکان کی قید سے آزاد ہوتے ہیں۔خلیل برجاوی بھی ایک ایسے ہی زندہ دل انسان ہیں جو لبنان اور فلسطین کی سرحد کے درمیان ھوبین کے مقام پر رہتے ہیں تاہم ان کا آبائی شہر جنوبی لبنان میں النبطیہ ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک کاروباری شخصیت ہیں مگر ٹکٹ جمع کرنا ان کا دل پسند مشغلہ ہے۔ وہ اپنے لازوال مشغلے کے ذریعے فلسطینیوں سے اپنی محبت اور عشق کا اظہار کرتے ہیں۔
خلیل برجاوی کا کہنا ے کہ میں نے کم عمری میں ڈاک ٹکٹ جمع کرنا شروع کردیے تھے۔ وہ ٹکٹوں پر رنگوں اور شخصیات کی تصاویر سے بہت متاثر رہے۔ وہ نہ صرف ڈاک ٹکٹ جمع کرتے ہیں بلکہ ٹکٹوں کے رنگوں اور ان پر بنی تصاویر کی تاریخی حکایات اور واقعات کو بھی یاد کرتے ہیں۔ یہ شوق آج سے نہیں بلکہ برسوں سے ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ اس میں مسلسل اضافہ ہی ہوا ہے۔
’العربی الجدید‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں برجاوی کا کہنا ہے کہ وہ پوری دنیا کے ملکوں کے ڈاک ٹکٹ جمع کرتے ہیں۔ اس کے پاس جمع ہونے والے ڈاک ٹکٹ کے ذخیرے میں 1870ء کے جاری کردہ بعض ٹکٹ بھی موجود ہیں۔ اس کے پاس ٹکٹوں کی خوبصورت البم میں لاکھوں کی تعداد میں ٹکٹ ہیں۔
برجاوی کے پاس موجود ٹکٹوں میں النکبہ یعنی فلسطین میں صیہونی ریاست کے قیام سے قبل کے ٹکٹ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جاری ہونے والے ٹکٹ، فلسطینی اتھارٹی کے قیام سے قبل اور اس کے بعد کے ٹکٹ جن پر ’فلسطین‘ کے الفاظ بھی درج ہیں شامل ہیں۔ سنہ 1948ء سے قبل والے ٹکٹوں پر’فلسطین‘ کا لفظ شامل ہے۔ یہ تعداد میں بہت کم ہیں۔ البرجاوی کے پاس اس کی تعداد پندرہ سے زیادہ نہیں تاہم انہیں برطانوی استبداد کے دور میں ڈاک کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں البرجاوی نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے بعد جاری ہونے والے ٹکٹوں میں غرب اردن میں اردن کی طرف سے جاری کردہ ٹکٹ، مصر کی نگرانی میں غزہ کے لیے ٹکٹ شامل ہیں۔ یہ دونوں اقسام کے ٹکٹ سنہ 1967ء کی جنگ تک استعمال ہوتے رہے۔
سنہ 1994ء میں فلسطین میں اوسلو معاہدے کے تحت فلسطینی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ فلسطینی اتھارٹی کےقیام کے بعد فلسطین میں ڈاک کا محکمہ بھی قائم ہوا اور اس محکمے نے ڈاک کے نئے ٹکٹ بھی جاری کیے جن پر فلسطینی اتھارٹی کے الفاظ درج تھے۔ یہ ٹکٹ سنہ 2012ء تک زیراستعمال رہے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد نئے ٹکٹ جاری کیے گئے جن پر ’فلسطینی ریاست‘ کے الفاظ طبع کیے گئے۔ خلیل برجاوی کے پاس مروجہ ٹکٹ بھی موجود ہیں۔