مظاہرین نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کے قومی پرچم نذر آتش کئے۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں بھی نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر ’’مرگ بر امریکہ، مرگ بر اسرائیل‘‘ کے نعرے درج تھے۔ پلے کارڈوں پر ’’یروشلم ہماری شان، مسلمانوں کی سرکوبی کے لئے کفر متحد، مسلمانوں تم کہا ہو۔؟ فلسطین کے انصاف کے لئے اسرائیل سے بائیکاٹ‘‘ کی تحریریں درج کی گئی تھی۔ احتجاجی مظاہرین نے اس موقعہ پر امریکہ اور اسرائیل کے پرچم نذر آتش کرنے کے علاوہ ڈونالڈ ٹرمپ اور نتن یاہو کی تصاویر کو بھی نذر آتش کیا۔ ادھر نماز جمعہ کے بعد اننت ناگ کی جامع مساجد سے لوگوں نے ایک احتجاجی جلوس برآمد کرتے ہوئے امریکہ کے خلاف نعرہ بازی کی۔ بعد میں یہ احتجاجی مظاہرہ پرامن طور پر منتشر ہوا، تاہم کچھ مظاپرین اور قابض فورسز کے درمیان تصادم ہوا اور فورسز نے مظاہرین کو متشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا، جس کے نتیجے میں مظاہرین کچھ دیر کے لئے منتشر ہوئے، تاہم پھر سے چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں جمع ہوگئے اور قابض فورسز پر سنگبازی کی۔ اس دوران ریشی بازار، جنگلات منڈی، مٹن چوک اور اچھہ بل اڈہ میں سنگبازی و جوابی سنگبازی کا سلسلہ شرع ہوا، جس کے بعد قابض فورسز نے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔
پلوامہ میں نماز جمعہ کے بعد مظاہرین نے بھارتی فورسز پر سنگبازی کی، جبکہ فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ مظاہرین نے اس موقعہ پر بھارت اور امریکہ مخالف نعرہ بازی بھی کی۔ اس دوران کاکہ پورہ، سامبورہ، ٹہاب اور راجپورہ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ہندوارہ میں بھی مقامی لوگوں نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف جلوس برآمد کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے دونوں ملکوں کے خلاف نعرہ بازی کے بیچ ان کے پرچم کو بھی نذر آتش کیا۔ احتجاجی مظاہرہ بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوا۔ نماز جمعہ کے بعد گریز کے داور علاقے میں لوگ سڑکوں پر نکلے اور امریکہ کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے جامع مسجد سے تحصیل دفتر گریز تک نعرہ بازی کے بیچ مارچ کیا اور بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر کٹھ پتلی انتظامیہ نے سرینگر کے پائین شہر کے بعض حصوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کرکے شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی جبکہ مقبوضہ کشمیر کی مرکزی جامع مسجد کو سیل کردیا گیا اور میر واعظ عمر فاروق کو ایک روز قبل ہی خانہ نظربند کیا گیا۔ شہر میں امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے پائین شہر کے نوہٹہ، صفا کدل اور مہاراج گنج پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئیں۔
مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد بھڑک اٹھنے کے خدشے کے پیش نظر نہ صرف پائین شہر کے بعض پولیس تھانوں کی حدود میں آنے والے علاقوں میں پابندیاں نافذ کر دیں۔ جمعہ کی صبح پائین شہر میں تاربل سے لیکر خانیار تک آنے والے علاقوں میں خاردار تاریں بچھائی گئیں تھیں۔ نوا کدل، کاؤ ڈارہ، راجوری کدل، گوجوارہ، نوہٹہ اور بہوری کدل کو جوڑنے والی سڑکوں پر خاردار تار بچھائی گئی تھی، ساتھ ہی ساتھ پابندی والے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ قابل ذکر ہے کہ جامع مسجد عید میلاد النبی (ص) کے اختتامی تقریب کے روز بھی مقفل رہی، جبکہ اس سال انیس ہفتوں تک اس روحانی مرکز میں نماز جمعہ ادا کرنے کی حکومتی سطح پر اجازت نہیں دی گئی۔ جمعہ کو جامع مسجد کے اردگرد بندشیں عائد رہیں اور مسجد سیل کی گئی تھی۔ انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر جمعرات شام کو میرواعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی، آغا سید حسن، محمد اشرف لایا کو خانہ نظربند کیا جبکہ سید امتیاز حیدر، محمد یاسین عطائی اور بشیر احمد بٹ کو حراست میں لیکر بڈگام تھانہ میں بند رکھا۔ محمد یاسین ملک کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے۔
درایں اثنا مقبوضہ کشمیر میں جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (م)، لبریشن فرنٹ، انجمن شرعی شیعیان، جموں و کشمیر اتحاد المسلمین اور لبریشن فرنٹ (ح) کے اہتمام سے امریکی صدر کے اعلان کے خلاف متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ٹرمپ کے پتلے نذر آتش کئے گئے۔ ادھر کپوارہ میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا گیا اور امریکہ و اسرائیل کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے گئے۔ حریت کانفرنس (م) کے اہتمام سے جناب صاحب صورہ میں حریت رہنماؤں اور کارکنوں مشتاق احمد صوفی، ایڈووکیٹ یاسر، فاروق احمد، ساحل احمد، حیات احمد اور محمد یوسف نے ایک پرامن مظاہرے کی قیادت کی اور اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔ لبریشن فرنٹ نے مشترکہ مزاحمت کی کال پر امریکی فیصلے کے خلاف ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ لبریشن فرنٹ قائدین و اراکین جن میں زونل صدر نور محمد کلوال کے ساتھ ساتھ محمد یاسین بٹ، ظہور احمد بٹ، شیخ عبدالرشید، بشیر احمد کشمیری، مشتاق احمد خان، اشرف بن سلام، پروفیسر جاوید، غلام محمد ڈار، محمد حنیف اور دوسریلوگ شامل تھے، نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ مدینہ چوک گاؤ کدل کے مقام پر جمع ہوکر بڈشاہ چوک لال چوک کی جانب مارچ کیا۔ ہاتھوں میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں پلے کارڈ تھامے نیز قبلۂ اوّل کی بازیابی کے حوالے سے فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین نے بڈشاہ چوک کے نزدیک پہنچ کر ایک پرامن احتجاجی دھرنا دیا، جس سے لبریشن فرنٹ کے قائدین نے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں امریکی فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال نے کہا کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالخلافہ قرار دینے کا امریکی فیصلہ دراصل امریکہ کی جانب سے پورے عالم اسلام کے خلاف اعلان جنگ کے مترداف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بے وقوفانہ امریکی فیصلے کی وجہ سے دنیا کے امن و استحکام میں مزید ابتری پیدا ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ اس فیصلے نے دنیا میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر دیا ہے۔ انہوں نے عالم انسانیت کے ذی ہوش لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس بے ہودہ امریکی فیصلے کو بدلنے کے لئے اپنا دباؤ بنائے رکھیں۔ عالم اسلام سے اتحاد و اتفاق قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے جے کے ایل ایف کے قائد نے کہا کہ اتحاد و اتفاق اور یکسوئی ہی ہے کہ جس سے ہم مسلمانوں کے خلاف ہو رہی سازشوں کو ناکام بناسکتے ہیں اور اپنے قبلہ اوّل کو صیہونی اسرائیل سے آزاد کرا سکیں گے۔ ادھر انجمن شرعی شیعیان کے بیان کے مطابق انجمن کے اہتمام سے بڈگام ،حسن آباد سرینگر، ماگام، چاڈورہ، اندرکوٹ سمبل، نوگام، گامدو، وکھرون پلوامہ، صوفی پورہ پہلگام، سونہ پاہ بیروہ اور دیگر مقامات سے انجمن کے کارکنوں نے احتجاجی جلوس برآمد کئے۔ مظاہرین نے فلسطین کی آزادی، بیت المقدس کی بازیابی کے حق میں اور امریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ اس موقعہ پر مظاہرین نے امریکی اور اسرائیلی صدر کی تصاویر کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے پرچم بھی نذر آتش کئے۔ اتحاد المسلمین کے اہتمام سے ٹرمپ کے بیان کے خلاف چھتہ بل سرینگر میں نماز جمعہ کے بعد کارکنوں نے ایک احتجاجی جلوس نکالا جو امریکی صدر کے خلاف شدید نعرہ بازی کر رہے تھے۔ مظاہرین نے فلسطین کے ساتھ متحد ہونے کا عزم دہراتے ہوئے عالمی اسلامی تنظیم سے امریکی صدر کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔ مرکزی رابطہ ائمہ مساجد بیت المقدس جموں کے صدر مولانا سید وارث شاہ بخاری نے نماز جمعہ کے موقع پر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حکومت کی اس پالیسی کی مذمت کی ہے۔