رپورٹ میں ایک ایسے ہی شرمناک صہیونی اسکینڈل کا پردہ چاک کیا ہے جس میں القدس کو یہودیانے کے لیے اخلاق باختہ طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔
اسرائیلی اخبارات نے بھی دائیں بازو کے انتہا پسند صیہونیوں کے اس گھناؤنے کھیل سے پردہ اٹھایا ہے اور بتایا ہے کہ القدس کو یہودیانے اور وہاں موجود فلسطینیوں کی ذاتی اور مذہبی املاک کو ہتھیانے کے لیے بعض کمزور ایمان اور ننگ آدمیت کےحامل افراد کو خواتین کے ساتھ’سیکس‘ کا لالچ دے کران سے املاک ہتھیائی جاتی ہیں۔
جب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا ہے اس کے بعد سے تو جیسے یہودیوں کو القدس کو ہتھیانے کے لیے ایک نیا پرمٹ مل گیا ہے۔
حال ہی میں عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں فاضل اسرائیلی تجزیہ نگار ’نیر حسون‘ نے انکشاف کیا ہے کہ القدس کو یہودیانے میں پیش پیش دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم ’عطیروت کوھنیم‘ کے چگادری القدس میں املاک کے حصول کے لیے ان کے مالکان کو لڑکیاں پیش کرتے اور قوت باہ میں اضافے کے لیے استعمال ہونے والی ’ویاگرا‘ گولیاں تک دینے کی پیش کش کی جاتی ہے۔
اس مکروہ اور شرمناک حربے کا مقصد القدس میں رہائش پذیر فلسطینی اور مسیحی آبادی کو ورغلانا اورانہیں خواتین کا لالچ دے کر بہکانے کے بعد ان کی املاک ہتھیائی جاتی ہیں۔
عبرانی تجزیہ نگار نے مزید لکھا ہے کہ حال ہی میں عطیروت کوھنیم کے چیئرمین ماڈی ڈان کی ایک صوتی ریکارڈنگ کا حوالہ دیا ہے۔ اس ریکارڈنگ میں مسٹر ماتی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے بعض ٹھیکیداروں، نام نہاد ثالثوں اور بعض بروکرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ القدس کو یہودیانے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ بعض کمزور ایمانÂ اور ضمیر فروش لوگوں کو ان کی املاک سے ہتھیانے کے لیے انہیں خواتین اور ویاگرا کا بھی لالچ دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’عطیروت کوھنیم‘ کے چیئرمین نے یہودی عناصر پرمشمل ایک گروپ تشکیل دے رکھا ہے جو القدس میں موجود پراپرٹیز ہتھیانے کے لیے ان کے مالکان سے رابطہ کرتے۔ انہیں دھونس، بلیک میلنگ اورلالچ کے ذریعے دباؤ میں لاکر ان کی املاک ہتھیانے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
یہ سارا اخلاق باختہ اور حیا سوز تماشا ایک ایسے وقت میں رچایا جا رہا ہے کہ اسرائیلی حکومت القدس کو یہودیانے کے لیےمکمل سرپرستی کرتی ہے۔ یہ سارا تماشا کئی سال سے مشرقی بیت المقدس میں جاری ہے۔
عطیرت کوھنیم کےسربراہ کے الفاظ کچھ یوں ہیں’آپ کو کتنی لڑکیاں چاہئیں؟ ایک یا دو، ان کی کیا عمر ہو، اس کے ساتھ ساتھ حسب ضرورآپ کو ویاگرا گولیاں بھی دی جاسکتی ہیں‘۔
ان الفاظ میں صیہونی شرپسند القدس کی فلسطینی املاک ہتھیانے کے لیے ان کے مالکان کو بلیک میل کرتے ہیں۔
فلسطینی املاک مالکان کو سیکس کے لیے لڑکیوں کا لاچل دینے جیسے مکروہ حربے میں عطیروت کوھنیم سمیت کئی دوسرے عناصر بھی پیش پیش ہیں۔ اسی گروپ کا ایک وکیل ’ایٹن جیگوا‘ کا نام بھی انہی عناصر میں شامل ہے جو القدس میں فلسطینی املاک کے مالکان کو مختلف حربوں سے بلیک میل کرتے ہیں۔
بلیک میلنگ کا طریقہ کار
‘گیوا‘ نامی اس کارندےکا کہنا ہے کہ القدس میں فلسطینی املاک کے مالکان کو دو طرح سے دباؤ میں لایا جاتا ہے۔
پہلا یہ کہ انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا دفتر یا فلاں گھر بند کرکے ہمارے پاس آجائیں اور ہمارے ساتھ اس کا بھاؤ تاؤ کرو، ورنہ ہم عدالت جائیں گے اور تمہارے خلاف کوئی خطرناک اسکینڈل پیش کریں گے۔ ہم بتائیں گے کہ تمہارا والد، شوہر ہا گھر کا کوئی دوسرا فرد یہودیوں کے بارے میں فلاں فلاں واقعے میں ملوث ہے۔ اب یہ تمہارے اوپر منحصر ہے کہ آیا تم اس اسکینڈل کا سامنا کرتے ہوئے یا خاموشی سے اپنی پراپرٹی ہمارے حوالے کردیتے ہو۔ اگر تم اسکینڈل سے بچنا چاہتے ہو تو ہم تمہیں کچھ اور بھی پیش کش کریں گے۔
اگرآپ خاموشی سے اپنی املاک ہمارے حوالے کرتے ہیں تو اس کا ایک اور طریقہ بھی ہے۔ ہم ڈیل کے تمام اثرات اور شناخت ختم کردیں گے۔ اس کے لیے ہم ایسے بروکرز اور بیرون ملک ٹیکس دہندہ رجسٹرڈ کمپنیوں کو استعمال کریں گے۔ مثلا عطیروت کوھنیم کے سربراہ کےایک حائی نامی قریبی دوست یونانی آرتھوڈوکس چرچ کا سرکردہ رکن ہے۔ یہ صاحب عطیروت کوھنیم کے ساتھ فلسطینیوں کی املاک کے حصول میں کام کرچکا ہے۔
’ہارٹز‘ کے مطابق القدس کو یہودیانے میں سرگرم عناصر کے اسرائیلی ارکان کنیسٹ، القدس بلدیہ کے چیئرمین نیربرکات، سینیر وزراء اور دیگر سرکردہ شخصیات کے ساتھ بھی گہرے مراسم ہوتے ہیں۔ عطیروت کوھنیم سنہ 1980ء کے عشرے سے مشرقی بیت المقدس میں صیہونی آباد کاری، توسیع پسندی اور فلسطینیوں کے املاک پر قبضے میں سرگرم ہے اور اس گھناؤنے کھیل کا وسیع تجربہ رکھتی ہے۔
موقع سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش
اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ القدس میں فلسطینیوں کی املاک غصب کرنے کا حربہ صرف پراپرٹی مالکان کو سیکس کا لالچ دینا ہی نہیں بلکہ کئی دوسرے حربے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایسے ہی کئی دوسرے گروپ بھی القدس میں صیہونی آباد کاری اور فلسطینیوں کی املاک پرغاصبانہ قبضے میں سرگرم ہیں۔ موقع غنیمت جانتے ہوئے غیر موثر گروپ فلسطینیوں کی املاک کو مختلف حیلوں بہانوں سے یہودیانے کی سازشیں کررہے ہیں۔
صیہونی گروپ کی جانب سے حال ہی میں ایک فلسطینی شہری کو بلیک میل کرنے کا نیا حربہ استعمال کیا گیا۔ فلسطینی شہری کے والدحال ہی میں انتقال کرگئے تو صیہونی گروپ نے اس کے بیٹے سے کہا کہ اس کا والد ان کے ساتھ اپنی املاک فروخت کرنے کا معاہدہ کرچکا ہے۔ اگر تم معاہدے کو خفیہ رکھتے ہوئے ہماری دی گئی رقم پر راضی ہو تو ٹھیک ہے ورنہ ہم معاہدہ منکشف کردیں گے اور تمہیں اس کی قیمت بھی نہیں ملے گی۔