مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس کی اراضی ہتھیانے کے صیہونی حربوں کے ضمن میں ایک حربہ قبرستان بھی ہیں۔ فلسطین کی سرکاری اور نجی اراضی کو ہتھیانے کے کے لیے صیہونی ریاست نے ہزاروں ایکڑ قیمتی اراضی غصب کر رکھی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غرب اردن کی فلسطینی اراضی پر اسرائیل نے 600 مقامات پر قبرستان بنا رکھے ہیں۔ بعض مقامات پر قبرستان کے لیے غصب کی گئی اراضی پرایک یا دو قبریں ہیں۔ اراضی غصب کرنے کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی قیمتی اراضی سے محروم کرتے ہوئے فلسطینی زمینوں پر قبضہ کرنا ہے۔عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن میں قبرستان کے لیے غصب کردہ اراضی گرین لائن کی اراضی کی نسبت 40 فی صد ہے۔
غرب اردن میں فلسطینی اراضی کو ہتھیانے اور قبرستانوں کی آڑ میں قبضوں کے حوالے سے معلومات اسرائیل کے شعبہ سول ایڈمنسٹریشن کی طرف سے جاری کی گئی ہیں۔ یہ معلومات فلسطین میں توسیع پسندی اور غاصبانہ اسرائیلی کارروائیوں پر نظر رکھنے والے ادارے’کرم نبوت‘ کے تجزیہ نگار اور محقق ڈرور اٹاکس نے جمع کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غرب اردن میں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر صیہونی ریاست نے تقریبا 33 قبرستان بنا رکھے ہیں۔ ان میں بعض بڑے اور بعض چھوٹے ہیں۔ جب کہ بعض علاقائی نوعیت کے قبرستان ہیں جن میں سیکڑوں کی تعداد میں قبریں بنائی گئی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ان قبرستان میں 1400 صیہونی دفن ہیں۔ بیشتر قبرستان فلسطین کی حکومتی اراضی پر ہیں۔ ایسے قبرستان الخلیل شہر، کفار عتصیون اور دیگر مقامات پر ہیں۔ یہ قبرستان سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم قبرستانوں کا 40 فی صد ہیں۔
یہ قبرستان بیت ایل، عوفرام کوخاب، ھشاحر، بساغوت ،عیلی، معالیہ مخماش، محولہ، الون موریہ، کریات اربع، میشور ادومیم، یستھار، شفری شومرون، حفات گیلاد اور دیگر کالونیوں کے بالمقابل واقع ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے بعض قبرستانوں کی اراضی پبلک مقاصد کے لیے غصب کی گئی تھی۔ جیسا کہ عوفرا ، بیت ایل، شافی شومرون کے قبرستانوں کی اراضی فوجی مقاصد کے لیے غصب کی گئی اور اسے بعد میں قبرستاں کے لیے استعمال کیا گیا۔
اٹاکس کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق کئی قبرستان صیہونی کالونیوں سے کافی فاصلے پرقائم ہیں۔ ان میں سے بعض تو کالونیوں سے سیکڑوں میٹر کی دوری پرہیں۔ یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں بلکہ اس کا مقصد کالونیوں اور قبرستانوں کے درمیان آنے والے رقبے کو قبضے میں لینے راہ ہموار کرنا ہے۔ بعض صیہونیوں کو مخصوص مقامات پر دفن کیا جاتا ہے اور اس کے بعد انہیں وہاں سے نکالا نہیں جاتا۔
عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیل کی سول ایڈ منسٹریشن کی طرف سے صیہونی کالونیوں کی انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ جس طرح چاہیں ان قبرستانوں کی اراضی کو استعمال کریں۔