رام للہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے صہیونی ریاست کی جانب سے تباہی اور بربادی کےان گنت سامانوں میں ارض فلسطین کے چپے چپے بچھائی گئی وہ ہزاروں بارودی سرنگیں بھی ’خاموش قاتل‘ سے کم نہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی فوج کی طرف سے آئے روز فلسطینی آبادیوں کے بیچ اور ان کےاطراف میں بارودی سرنگوں کے بچھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے سے موجود اس خاموش قاتل کے الزالے کی کوششوں کے بجائے فلسطینیوں کی زندگی کو مزید غیر محفوظ بنانے کے لیے نئی بارودی سرنگیں بچھائی جا رہی ہیں۔رپورٹ میں فلسطین میں بچھائی گئی بارودی سرنگوں اور ان سے لاحق خطرات پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ رپورٹ انسداد بارودی سرنگوں کے مرکز کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے نتیجے میں 300 فلسطینی شہید اور 26 ہزار معذور ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے صرف مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل اور شمالی شہر جنین کے 166 کھیتوں میں Â 15 لاکھ بارودی سرنگیں بچھائی گئی ہیں۔
وادی اردن کے ایک مقامی فلسطینی شہری احمد مساعید نے بتایا کہ وادی اردن اسرائیلی فوج کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں میں سب سے زیادہ خطرناک علاقہ بن چکا ہے۔ مشکوک بم، کھلونا بم اور اسرائیلی فوج کی طرف سے داغے گئے ناکارہ گولے ان کے علاوہ ہیں جن کے وقت بے وقت پھٹنے سے سیکڑوں فلسطینیوں کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صہیونی انتظامیہ وادی اردن کے راستوں کے اطراف میں ہزاروں بارودی سرنگیں بچھا چکی ہے جس کے نتیجے میں کھیتوں میں کام بھی خطرے سے دوچار ہوچکا ہے۔
وادی اردن کے کئی علاقے بارودی سرنگوں کی وجہ سے فلسطینیوں کی آمد ورفت کے لیے ممنوع ہیں۔ ان میں خربہ یزرا، وادی المالح اور اس کے اطراف کے مقامات زیادہ مشہور ہیں۔
ان علاقوں میں بسنے والے سیکڑوں فلسطینی بارودی سرنگوں کے دھماکوں سے یا تو جام شہادت نوش کرچکے ہیں یا ٹانگوں سے معذور ہوچکے ہیں۔
بارودی سرنگوں پر مشتمل کھلے کھیت
فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ وادی اردن اور اطراف میں صہیونی فوج کی طرف سے نہ صرف بارودی سرنگوں کے بچھائے جانے Â میں تیزی لائی جا رہی ہے بلکہ ان علاقوں کے گرد کسی قسم کی حفاظتی باڑ لگانے کی زحمت تک نہیں کی جاتی۔ اس لیے کسی فلسطینی کو یہ معلوم نہیں ہوپاتا کہ کس جگہ بارودی سرنگیں موجود ہیں اور کون سی جگہ ان سے محفوظ ہے۔
صہیونی انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کے انتباہی نوٹس تک ان علاقوں میں نہیں لگائے جاتے۔ اس لیے یہ علاقے فلسطینی آبادی کے لیے زیادہ خطرہ کا موجب بن سکتے ہیں۔
مقامی فلسطینی آبادی کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج آبادیوں کے اطراف اور زرعی کھیتوں میں اندھا دھند بارودی سرنگیں بچھا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے بارودی سرنگوں کے انسداد کے ذمہ دار ادارے کے ایک عہدیدار ساشا لوجی کا کہنا ہے کہ غرب اردن اور وادی اردن میں سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد بڑے پیمانے پر بارودی سرنگیں نصب کی تھیں۔ گذشتہ برسوں کے دوران غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے سے قبل غزہ اور فلسطین کے دوسرے علاقوں کے درمیان فلسطینیوں کی آمد ورفت روکنے کے لیے بڑی مقدار میں بارودی سرنگیں نصب کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان دنوں ہم غزہ پر گذشتہ دو جنگوں کے دوران بھچائی گئی بارودی سرنگیں اور دیگر بارودی مواد تلف کررہے ہیں۔ اس دوران ہم نے 149 بم اور 29 ٹن دیگر باوردی مواد تلف کیا ہے۔
فلسطینیوں کے سروں پر لٹکتی خطرے کی تلوار
فلسطینی علاقے غرب اردن میں ترقیاتی پروگراموں پر نظر رکھنے کے لیے قائم کردہ فالو اپ کمیٹی کے رکن انجینیر مازن عواد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے فلسطین کے کونے کونے میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں انسانی اور حیوانی زندگی کے لیے سنگین خطرہ تو ہیں مگر یہ فلسطینی علاقوں میں تعمیرو ترقی کی راہ میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں بارودی سرنگیں فلسطینیوں کے کھیتوں اور باغات میں نصب ہیں۔ بہت سی بارودی سرنگیں صنعتی اور زرعی Â اہمیت کے حامل مقامات پر بچھائی گئی ہیں۔ ان بارودی سرنگوں نے وادی اردن کی مقامی فلسطینی آبادی کو بے پناہ جانی اور مالی نقصانات سے دوچار کیا ہے۔