• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
منگل 4 نومبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home رپورٹس

عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک فلسطین کی حمایت سے ہاتھ کھینچ چکے ، امریکا بھی مخالف

منگل 26-06-2018
in رپورٹس
0
0Pala11339
0
SHARES
0
VIEWS

واشنگٹن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکی جریدہ ’فارن پالیسی ‘ لکھتا ہے کہ فلسطین کے معاملے پر عرب ممالک کی ترجیحات تبدیل ہوچکی ہیں۔ سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک فلسطین کی حمایت سے ہاتھ کھینچ چکے ہیں۔امریکا بھی فلسطین کا مخالف ہے۔ عرب رہنماؤں نے اکثر فلسطینی مقاصد کی حمایت کی ہے، لیکن فلسطینیوں کو یہ معلوم ہے کہ یہ اعلان اکثر اخلاقی نوعیت کے ہیں۔ 2014سے قبل غزہ کی بحالی کے لئے عرب ڈونرز کی جانب سے وعدے کبھی حقیقت نہیں ہوئے اور علاقے میں حکومتوں کی طرف سے مدد ختم ہوتی جارہی ہے، اس کے بجائے، عرب حکومتوں کی سفار تی توجہ بنیادی طور پر ملکی مسائل اوراستحکام،ایرانی کشیدگی، عرب ممالک کے مابین تنازعات، اور مذہبی انتہا پسندی سے لڑنے پر ہے۔امریکی یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عرب رہنماؤں نے فلسطینی ایشو کو کم اہمیت دینا شروع کردی ہے فلسطینی مقصد کیلئے عوامی ریلیوں کو بھی روک رہے ہیں اب وہ اسے ایک خطرہ کے طور پر دیکھتے ہیں ،اب بے روزگاری اور غربت جیسے مسائل کی وجہ سے وہ حکومت کے ساتھ براہ را ست مقابلہ نہیں کرسکتے ۔ ا گرچہ محمد بن سلمان عوام میں فلسطین کے لئے زبانی بیانات دیتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ریاض کے خلیجی ریاستوں اور اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقا ت اسرائیل فلسطین امن عمل میں اہم پیش رفت کے ساتھ

ہی بہتر ہوسکتے ہیں۔ اب فلسطینیوں کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ وہ اب عرب دنیا میں اپنے روایتی اتحادیوں پر انحصار نہیں کرسکتے ،اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان طاقت کا عدم توازن، فلسطینیوں کے اندرونی ڈھانچے اور بیرونی امداد پر مکمل انحصار نے بھی انہیں کم جھکاؤرکھنے پر مجبور کردیا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ سعودی عرب کے تیزی سے بڑھتے دو طرفہ تعلقات سے فلسطینی بے خبر نہیں، اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ’’حتمی معاہدے‘‘ کے لئے وسیع پیمانے پر خطے کے ممالک کی شمولیت کی ضرورت ہوگی۔ فلسطینی اتھارٹی ریاض کے اس اقدام پر صدمے سے دوچار ہوگئی جب اس نے ائیر انڈیا کی تل ابیب تک سعودی ائیراسپیس کو استعمال کرنے کیا اجازت دی۔ اس کے بعد ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو حق ہے کہ اس کی اپنی سرزمین ہو ۔ جب مارچ میں غزہ میں انسانی حقوق کے بارے وائٹ ہاؤس کے اجلاس کا فلسطینی حکام بائیکاٹ کیا تو مصر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت کئی عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ اس اجلاس میں شریک ہوئے۔ فلسطینی علاقائی ایجنڈ ے کے مرکزی نقطہ نظر کو نہیں دیکھ رہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے رہنماؤں میں اب بے چینی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ بعض عرب رہنماؤں نے اپنی توجہ ایران کی منتقل کردی ہے جو یمن، عراق، اور شام میں تہران کے ملوث ہونے پر ہے۔ اب ان کا آخری آپشن بین لاقوامی برادری کی طرف ہے، جیسا کہ حالیہ برسوں میں، بین الاقوامی اداروں، معاہدوں اور کنونشنوں کو اپنی حکمت عملی کے حصہ کے طور پر عالمی فورموں کے ذریعہ ریاستی حیثیت حاصل کرنی ہوگی یا بین الاقوامی مجرمانہ شکایات کرنے سے اسرائیل پر دباؤ بڑھے گا اور انہیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔ یہ طریقہ کار کامیاب ہوسکتا ہے تاہم اس وقت عالمی حالات ایسے نہیں کیونکہ اوباما اور ٹرمپ انتظامیہ نے ثابت کیا کہ وہ اقوام متحدہ میں فلسطین کے مخالف ہوں گے۔ بیرونی دنیا سے عدم تعاون کی وجہ سے انہیں اندر دیکھا پڑتا ہے ، فلسطینیوں کو اندرونی بحران کا سامناہے، فلسطینی اتھارٹی کے پا س کوئی منصوبہ نہیں،انہوں نے قیادت82 سالہ عباس کو دے رکھی ہے جو2005سے اس کے صدر ہیں۔ فلسطینی شہری فلسطین اتھارٹی کی ناکامیوں سے مایوسی کا شکار ہیں جو انہیں آزادی دلانے میں ناکام رہی،عرب ممالک کی ترجیحات تبدیل ہوگئی ہیں، امریکا، اسرائیل اور سعودہی عرب معاہدے کی راہ ہموار ہوچکی ہے ۔ کشرنر اور محمد بن سلمان نے مشرقی وسطی اسٹریٹجک اتحاد کا خاکہ پیش کیا ہے جس سے ایران کو روکنے اور فلسطینیوں کو امن معاہدے پر اتفاق کرنے پر توجہ دی جائے گی۔اب، علاقائی تبدیلیوں نے اسرائیل کے لئے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو معمولی طور پر تبدیل کرنے کا ایک موقع فراہم کیا ہے۔ آج، اسرائیل کے زیادہ سے زیادہ روایتی دشمن کمزور یا غیر جانبدار ہو چکے ہیں۔ یقین نہیں ہے کہ ایران کے خلاف بعض عرب ریاستوں کے درمیان ایک حقیقی اتحاد فلسطینی مسئلہ پر حقیقی پیش رفت کے بغیر علاقائی امن پیدا کرے گا۔ تاہم، نیتن یاہو اور ٹرمپ انتظامیہ نے اتفاق کیا ہے کہ عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے گرم تعلقات کے حوا لے سے ایک معاہدے تک پہنچ سکتا ہے ۔ جریدہ لکھتا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لئے مشیر جیسن گرین بلاٹ اور جیرڈ کوشنر سے ملاقاتیں کیں اور غزہ کی پٹی میں منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا ،دونوں امن منصوبے کو فروغ دینے کیلئے قطر چلے گئے جہاں مزید ملاقاتیں کریں گے ۔ غزہ پر توجہ ممکنہ طور پر فلسطینی صدر محمود عباس غصے کا سبب بنے گا ،امریکی حکام کے دورے سے قبل محمود عباس کے ساتھیو ں نے ان کے دورے کوبے معنی اور وقت کا زیاں کہا تھا لیکن ٹرمپ کے مشیروں کے سعودی عرب ، اسرائیل، اردن ، قطر اور مصر کے دورے ہو رہے ہیں ان میں فلسطینی ساتھ ہوں یا نہ ہوں ۔ فلسطینی قیادت نے دسمبر سے امریکی حکام کا بائیکا ٹ کررکھا ہے جب ٹرمپ نے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا۔ کئی ماہ سے فلسطینی اتھارٹی نے ٹرمپ انتظامیہ اور کچھ خلیج فارس کے ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو اہمیت نہ دیتے ہوئے نظریں بند کررکھی تھیں۔ مارچ میں نیویارک میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے یہودی رہنماؤں کے ساتھ خفیہ ملاقاتوں میں انہوں نے امن مواقع ضائع کرنے پر مبینہ طور پر فلسطینیوں پر تنقید کی اور کہا کہ انہیں ا س معاہدے کو قبول کرنا چاہیئے جو انہیں پیش کیا جائے۔ اسرائیلی صحافی باراک ریوڈ نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جو اس وقت کمرنے میں موجود تھا کہ محمد بن سلمان کے ریمارکس نے حاضرین کو حیران کردیا اور ایسے لگا جیسے وہ کرسیوں سے گرگئے۔ یہ مؤقف اس سے بالکل برعکس تھا جب2001میں ولی عہد عبداللہ بن عبدا لعز یز نے اس وجہ سے امریکا سے تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دی کہ واشنگٹن اسرائیل کو فلسطینیوں پر حملہ کرنے سے روکے۔

Tags: americafacebookgamesgazagoogleisraelisraelijerusalemkillerlondonMatrixnebluspalestineparisramallahThirdIntifadatrumpUnitedForPalestinewashingtonwestbankyoutubezionistzombieعرب سمیت دیگر خلیجی ممالک فلسطین کی حمایت سے ہاتھ کھینچ چکے ، امریکا بھی مخالف
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.