غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی ریاست کی جانب سے طاقت کے تمام حربوں اور مکروہ ہتھکنڈوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ نظریاتی محاذ پربھی فلسطینی قوم کو منظم صہیونی یلغار کا سامنا ہے۔
فلسطینی قوم کی نظریاتی بنیادوں پر یہ یلغار کئی طریقوں اور حربوں کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ ان بے شمار دیگر ہتھکنڈوں میں ایک انتہائی خطرناک اور مکروہ حربہ عربی زبان کی آڑمیں فلسطینیوں کی تہذیب و تمدن کو نشانہ بنانا، فلسطینیوں کے خلاف نفسیاتی جنگ مسلط کرکے نام نہاد امن بقائے باہمی کے نظریے کو عام کرنا ہے۔خطرناک اعداد و شمار
فلسطینی تجزیہ نگار اور دانشور عدنان ابو عامر کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست اور اس کے کارندے سوشل میڈیا پر عربی زبان میں فلسطینیوں کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔
ابو عامر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اہم عہدیداروں حتیٰ کہ وزیراعظم نیتن یاھو کے نام سے فیس بک اور ’ٹوئٹر‘ پر اکاؤنٹ موجود ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے ’ٹوئٹر‘ اکاؤنٹ پر 46Â ہزار فالورز ہیں جب کہ فیس بک پر انہیں تین لاکھ بیس ہزار فالورز ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان اوفیر جندلمن کے ٹوئٹر پر 46 ہزار عرب فالورز ہیں جب کہ فیس بک پر اس کے عرب فالوز کی تعداد ایک لاکھ 44 ہزار ہے۔ اسی طرح اسرائیلی وزارت خارجہ کے عرب امور کے ترجمان حسن کعبیہ کے فیس بک اکاؤنٹ پر اڑھائی لاکھ سے زائد عرب فالوز ہیں۔
اعدادو شمار کے مطابق آٹھ سے نو ملین عربی ہر ہفتے اسرائیل کی مختلف وزارتوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں شامل ہوتے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد مصر اور عراق کے عرب باشندوں کی بتائی جاتی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی کے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک لاکھ 70 ہزار عرب فالورز جب کہ انسٹا گرام پر ان کی تعداد 10 ہزار سے زائد ہے۔ ان کے فیس بک پر اڑھائی ملین عربی فالورز شامل ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے رابطہ کار یوآف مرخائی کے فیس بک اکاؤنٹ پر دو لاکھ عرب فالورز ہیں جن میں ہرہفتے قریب ایک ملین افراد ان کا اکاؤنٹ وزٹ کرتے ہیں۔ ہر پوسٹ پر بعض دفعہ لائیکس کی تعداد 56 لاکھ اور ہزاروں تبصرے ہوتے ہیں۔
اہداف اور اشاریے
فلسطینی تجزیہ نگار ایمن الرفاتی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اہم عہدیداروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بڑی تعداد میں عرب شہریوں کی شمولیت انتہائی خطرناک اشارہ ہے۔
زیادہ سے زیادہ عرب شہریوں کو ان اکاؤنٹس کے قریب لانے کا مقصد عربوں اور اسرائیل کے درمیان جغرافیائی اور نفسیاتی رکاوٹوں کو ختم کرنا اور عربوں کو صہیونیوں کےقریب لانا ہے۔
الرفاتی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اسرائیلی عہدیداروں کے اکاؤنٹس پر بڑی تعداد میں عرب اکاؤنٹس کی شمولیت جعلی بھی ہوسکتی ہے مگر اس کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ مختلف عرب ممالک کے شہری اسرائیل کے قریب آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ عرب شہریوں کو اسرائیلی عہدیداروں کے سوشل اکاؤنٹس کے پیچھے اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے۔ کیونکہ سوشل میڈیا اسرائیلی خفیہ اداروں کے ہاتھ میں جاسوسی کا بھی ایک ٹول ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ عرب سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو جھوٹ اورجعلی سازی، حقائق کو چھپانے، فلسطینی مزاحمت کوبدنام کرنا اور اس کے خلاف اکساناÂ ہے۔