غزہ- (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) کل 17 اپریل کو ڈیڑھ ہزار سے زاید فلسطینی اسیران نے اسرائیلی انتظامیہ کے مظالم اور قیدیوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی۔ آنے والے دنوں میں بھوک ہڑتال کرنےوالے اسیران کے قافلے میں مزید اسیران کے شامل ہونے کا بھی امکان ہے۔
فلسطینی اسیران کی یہ اجتماعی بھوک ہڑتال’یوم اسیران‘ کے موقع پر شروع کی گئی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کی یہ پہلی اجتماعی بھوک ہڑتال نہیں۔ Â سنہ 1967ء کے بعد اب تک فلسطینی اسیران 23 اجتماعی بھوک ہڑتالیں کرچکے ہیں۔سنہ 2014ء میں شروع ہونے والی اجتماعی بھوک ہڑتال 63 دن تک مسلسل جاری رہی تھی۔
اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 6500 فلسطینی شہری قید ہیں۔ جن میں 58 خواتین، 300 بچے، 500 انتظامی قیدی اور 1800 مریض اسیران بھی شامل ہیں۔
فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال جاری ہے مگر ذیل میں ان کے مطالبات پیش خدمت ہیں۔
فلسطینی اسیران اور ان کے اہل خانہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ قائم کیا جائے اور یہ سہولت غیر مشروط طور پر تمام اسیران کو مہیا کی جائے۔
ریڈ کراس کے ذریعے اسیران کی ان کے اقارب سے دوسری ملاقات بحال کی جائے۔
ہر دو ہفتے بعد ایک بار ہراسیر کے ساتھ اس کے اقارب کی ملاقات کرائی جائے۔
ملاقات کے لیے اسیر کے درجہ اول اور دوم میں ہر شخص کی ملاقات کا اہتمام یقینی بنایاجائے۔
ملاقات کا وقت 45 منٹ سے بڑھا کر ڈیڑھ گھنٹا کیا جائے۔
اسیران کو ہرتین ماہ بعد اپنے اقارب کے ساتھ تصاویر بنوانے کی اجازت دی جائے۔
اقارب کو جیل کے دروازے سے وصول کرنے اور خارجہ گیٹ تک چھوڑنے کا موقع دیا جائے گا۔ 16 سال سے کم عمر کے بچوں اور پوتوں یا نواسوں کی اسیران سے ملاقات کرائی جائے۔
طبی مطالبات
’الرملہ‘ اسپتال کو بند کیا جائے کیونکہ یہ فلسطینی اسیران کو طبی سہولیات کی فراہمی کے قابل نہیں۔
بیمار اسیران کے علاج معالجے میں مجرمانہ غفلت ختم کی جائے۔
مریض اسیران کا باقاعدگی سے طبی معائنہ کرایا جائے۔
اگر کسی مریض کی سرجری کی ضرورت ہے تو اس کی فوری سرجری کا انتظام کیا جائے۔
جیل سے باہر سے خصوصی طور پر ڈاکٹر بلائے جائیں۔
معذور اور اپاہج ہونے والے اسیران کو رہا کیا جائے۔
علاج کے اخراجات کا بوجھ اسیران پر نہ ڈالا جائے۔
خواتین اسیرات کے تمام جائز مطالبات اور ان کی ضروریات پوری کی جائیں۔ خواتین اسیرات کی ایک دوسرے سے مل جل کرقید کاٹنے کی سہولت مہیا کی جائے۔
اسیران کو عدالتوں میں پیشی یا ڈسپنسریوں میں معائنہ کے لیے لے جانے کے بعد دوبارہ جیل میں پہنچایا جائے اور انہیں فوج گذرگاہوں اور چوکیوں پر نہ رکھا جائے۔
بسوں کے ذریعے اسیران کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی کے دوران اسیران کے ساتھ غیرانسانی سلوک نہ کیاجائے۔
خوراک کا مناسب بندو بست کیا جائے۔
فلسطینی اسیران کو ٹی وی چینل دیکھنے کی اجازت دی جائے۔
تمام جیلوں بالخصوص مجدو اور جلبوع جیلوں میں گرمی سے بچاؤ کا معقول انتظام کیا جائے۔
تمام جیلوں میں قیدیوں کے لیے باورچی خانوں کی الگ سے سہولت مہیا کی جائے اور باورچی خانے کے تمام انتظامات قیدیوں کے حوالے کیے جائیں۔
کتابیں، قرآن پاک، کپڑے،کھانے پینے کا سامان اور دیگر ضروری لوازمات بلا روک ٹوک قیدیوں تک پہنچائے جائیں۔
قید تنہائی کی پالیسی ختم کی جائے۔
انتظامی حراست کی سزا پرپابندی لگائی جائے۔
عبرانی اوپن یونیورسٹی کے ذریعے اسیران کو تعلیم کے حصول کی سہولت دی جائے۔
اور زیرتعلیم اسیران کے بروقت امتحانات کا بندوق بست کیاجائے۔